UrduPoint:
2025-11-03@13:27:29 GMT

سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی طرف ایک اور قدم اٹھا سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز نیویارک میں ووٹنگ شیڈول ہے۔ کونسل میں یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہو گی۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودہ قرارداد کو موجودہ صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے درکار نو ووٹ نہیں ملیں گے، جس کے تحت پابندیاں معطل رہتیں، اور اس طرح ایران پر دوبارہ سزائیں (پابندیاں) عائد کر دی جائیں گی۔

روس اور چین، جو پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، کو 15 رکنی کونسل میں نو ووٹ درکار ہوں گے، جو سفارتی ذرائع کے مطابق تقریباً ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ایران پر بین الاقوامی پابندیاں بحال ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا، ’’ایران کی طرف سے ملنے والی تازہ ترین معلومات سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘ پابندیاں کیوں بحال کی جارہی ہیں؟

برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کے فریق ہیں جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا تھا، کا الزام ہے کہ ایران نے 2015 کے اس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدے توڑ دیے ہیں۔

’یورپی تین‘ یا ’ای تھری‘ کے نام سے معروف برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے وسط میں اقوام متحدہ کو ارسال کردہ ایک خط میں الزام لگایا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں یورینیم کا ذخیرہ مقررہ سطح سے 40 گنا زیادہ بڑھانا بھی شامل ہے۔

اس معاملے پر یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان سفارتی بات چیت کے باوجود مغربی اتحاد کا اصرار ہے کہ کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوان کے مطابق، ’’الجزائر اور پاکستان ممکنہ طور پر روس اور چین کی حمایت کریں گے، لیکن میرا خیال ہے کہ دیگر اراکین مخالفت یا غیر حاضری اختیار کریں گے، لہٰذا یورپی ممالک اور امریکہ کو ویٹو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اگر ایران اور یورپی ممالک آخری وقت پر کوئی سمجھوتہ کر لیں تو کونسل کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایک اور قرارداد منظور کرے جس کے ذریعے پابندیوں کی معطلی میں توسیع ہو سکتی ہے۔

‘‘

دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے ’’ایک معقول اور عملی منصوبہ‘‘ یورپی تین اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے سامنے رکھا ہے تاکہ ’’آنے والے دنوں میں غیر ضروری اور قابلِ اجتناب بحران‘‘ سے بچا جا سکے۔

عراقچی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ یہ تجویز ’’حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے‘‘ اور اسے باہمی طور پر فائدہ مند قرار دیا، تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

آخری لمحے کی کوشش؟

سن دو ہزار پندرہ کا مشکل سے طے پایا جوہری معاہدہ اس وقت سے غیر مؤثر ہو چکا ہے جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اسے یک طرفہ طور پر خیرباد کہہ کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں۔

مغربی طاقتیں اور اسرائیل طویل عرصے سے ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ایران اس کی تردید کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران نے بتدریج اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا اور جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں 12 روزہ لڑائی کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

اس لڑائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کو بھی پٹڑی سے اتار دیا اور ایران نے عالمی جوہری ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کر دیا۔ ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے اس ادارے کے معائنہ کار جنگ کے بعد ایران سے واپس لوٹ آئے۔

اس دورن ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر پابندیوں کا خودکار نظام (اسنیپ بیک) فعال ہوا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران پر ایران نے کے مطابق کرنے کی اور اس

پڑھیں:

ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا

ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔

انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوط جوہری تنصیبات کی تعمیر کا اعلان
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران