فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ، لاکھوں طلبہ و طالبات شریک
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مارچ میں لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت گرم موسم کے باوجود مثالی نظم ضبط کا مظاہرہ کیا گیا۔ شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف میں مارچ کے شرکاء موجود تھے ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا ٹریک طالبات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کو تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مارچ قرار دیا۔ متعلقہ فائیلیںویڈیو رپورٹ
جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پر ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد کیا گیا۔ تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ طلبہ وطالبات نے لیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگاکر غزہ کے نہتے اور مظلوم بچوں سے بھرپور اظہار یکجہتی اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار یکجہتی کیا۔ فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیؐ مصطفیٰ، خاتم النبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک الھم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔
مارچ میں لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت گرم موسم کے باوجود مثالی نظم ضبط کا مظاہرہ کیا گیا۔ شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف میں مارچ کے شرکاء موجود تھے ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا ٹریک طالبات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کو تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مارچ قرار دیا۔ مارچ میں شاہراہ قائدین پر طلبہ و طالبات جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں،فلسطین کے جھنڈو ں اورمخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کررہی تھی۔ طلبہ و طالبات شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں، ویگنوں و دیگر گاڑیوں پر شاہراہ قائدین پہنچے۔
شاہراہ قائدین پر سڑک کے دونوں طرف طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے۔ الخدمت کراچی کی جانب سے دونوں ٹریک پر طبی امدادی کیمپ لگائے گئے تھے۔ نورانی کباب ہاؤس کے سامنے سڑک پر کنٹینروں پر مشتمل ایک بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان، سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی کے علاوہ بچوں نے ترانے اور تقاریر سمیت مختلف پروگرام پیش کیے۔ مارچ میں فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے طلبہ نے اسٹیج پر کراٹے شو کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینرز لگا ہوا تھا جس پر ”UNITE WITH GAZA CHILDREN تحریر تھا، دونوں جانب فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے تھے جبکہ اسٹیج پر قومی پرچم، فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔
مارچ میں نظم وضبط قائم رکھنے والے نوجوانوں نے کالے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جن پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا اور مسجد اقصیٰ کی تصویر بنی ہوئی تھی اسی طرح سیکورٹی پر مامور نوجوانوں نے سرخ رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سروں پر فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے۔ اسٹیج پر موجود طلبہ نے مخصوص کالے رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس میں ”القدس لنا“ تحریر اور فلسطین کا نقشہ بنا ہوا تھا۔ جب کہ بعض طلبہ نے کھلونا اسلحہ بھی اٹھا یا ہواتھا۔ مارچ میں طلبہ وطالبات جانب سے میزائل کے ماڈلز بھی بنائے گئے تھے۔ مارچ میں شریک طلباء طالبات کے لیے شاہراہ قائدین کے دونوں اطراف پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا تھا جہاں سے جماعت اسلامی کے رضاکار بچوں کو پینے کے پانی کی بوتلیں اورجوس کے پیکٹ فراہم کررہے تھے۔
مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے 30 لاکھ روپے، اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1 لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔ طلبہ و طالبات نے علامتی طور پر غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور بچیوں کی لاشیں اٹھائی ہوئی تھیں۔ طلبہ وطالبات کے لیے موبائیل ٹوائلیٹ اور پینے کے پانی کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔ طلبہ اور طالبات نے فلسطینی پرچم کے رنگوں کے اسموک فائر کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مارچ میں بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا تھا۔ مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافروں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اور DSNG گاڑیاں موجود تھیں، صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی جبکہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔
مارچ کا باقاعدہ آغاز طالب علم ابوبکر انصاری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مارچ میں جامعہ نعمان کے طالب علم نے اردو مین فلسطین کے حوالے سے تقریر پیش کی۔ عثمان پبلک اسکول کے طالب علم معارج نے فلسطین کے حوالے سے نظم پڑھی تو چلڈرن مارچ میں شریک طلباء طالبات پرجوش ہوکر نعرے لگانے لگے۔ جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آواز میں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کر سنایا۔ حافط نعیم الرحمان کا مارچ مین آنے بچوں نے پرجوش انداز میں نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔
بچوں کے مارچ کے دوران شاہراہ قائدین کی فضا وقتاً فوقتاً لبیک لبیک یا اقصی اور لبیک یا غزہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ جماعت اسلامی کے سکریٹری توفیق الدین صدیقی نے مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج پر سے پرجوش نعرے لگوائے۔ اسٹیج سے آزادی فلسطین اور لبیک یا اقصیٰ کے حوالے سے نظمیں اور ترانے پڑھے جاتے رہے جس پر شرکاء نے فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابل دید سماں بندھ گیا۔ اسٹیج سے From The River To the Sea Palstine Will Be Free, Free Free Plastine کے نعرے لگائے۔ مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پرجوش نعرے لگائے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کراچی چلڈرن غزہ مارچ شاہراہ قائدین پر طلبہ و طالبات کی جماعت اسلامی کے طالبات کے لیے لگائے گئے تھے اظہار یکجہتی لبیک یا اقصی کیا گیا تھا فلسطین کے طالبات نے نے فلسطین کا مظاہرہ طالب علم ہوئی تھی اسٹیج پر طلبہ اور مارچ کے بچوں سے
پڑھیں:
جامعہ کراچی میں سالانہ یوم مصطفیٰ (ص) کا انعقاد، اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد میں شرکت
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کی آمد سے پوری دنیا کو انسانیت، اخوت اور امن کا عظیم پیغام ملا، آپ ﷺ نے اپنی سیرتِ طیبہ اور عملی نمونے کے ذریعے دنیا کو یہ درس دیا کہ انسانیت کی اصل کامیابی باہمی محبت، انصاف اور امن کے قیام میں ہے، موجودہ دور میں درپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ﷺ سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں ایسے ادوار بھی گزرے ہیں جب معاشرہ مختلف اکائیوں میں تقسیم تھا اور ناانصافی کا یہ حال تھا کہ جانور کی قیمت عورت اور غلام سے زیادہ سمجھی جاتی تھی، اس دورِ ظلم و بربریت میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اس وقت کے نظام کے خلاف آواز بلند کی اور باطل کے سامنے ڈٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت خانہ کعبہ میں 360 بت موجود تھے اور ہر قبیلے نے اپنا الگ الگ بت نصب کر رکھا تھا، یہی نہیں بلکہ ان بتوں اور باطل نظام کو بچانے کے لئے 360 فکری گروہ، جو آپس میں دشمن تھے، ایک ہو گئے تاکہ حق اور انصاف کی آواز کو دبایا جا سکے۔علامہ حسن ظفر نقوی نے موجودہ عالمی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، اصل پابندی اُس وقت شروع ہوتی ہے جب انسان جھوٹے خداؤں کو للکارتا ہے اور باطل نظام کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا سنتِ رسولﷺ ہے اور یہی وہ راہ ہے جو انسانیت کو نجات دلا سکتی ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے دفتر مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام پارکنگ گراؤنڈ بالمقابل آرٹس لابی جامعہ کراچی میں منعقدہ سالانہ ”یوم مصطفی ﷺ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی، علامہ سید عقیل انجم قادری، پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضا، کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر سلمان زبیر اور جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعت قلبی پیدا کرو، دوسرے کو گلے سے لگانا اور قریب آنا سیکھو، ایسی گفتگو سے گریز اور پرہیز کرو جس سے اختلاف پیدا ہو۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کی آمد سے پوری دنیا کو انسانیت، اخوت اور امن کا عظیم پیغام ملا، آپ ﷺ نے اپنی سیرتِ طیبہ اور عملی نمونے کے ذریعے دنیا کو یہ درس دیا کہ انسانیت کی اصل کامیابی باہمی محبت، انصاف اور امن کے قیام میں ہے، موجودہ دور میں درپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ﷺ سے دور ہوتے جا رہے ہیں، آج دنیا کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، اُن میں سب سے بڑا مسئلہ حق اور باطل کے درمیان جاری کشمکش ہے، حضور اکرم ﷺ نے ہمیشہ حق کا ساتھ دینے اور باطل کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا پیغام دیا ہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ آج غزہ کے مظلوم مسلمان اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ظلم و بربریت کا شکار ہیں، یہ ہم سب کی دینی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے لیے آواز بلند کریں اور ہر ممکن عملی اقدام اٹھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت مسلم اُمہ ہم سب کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ اگر ہم سیرتِ طیبہ ﷺ کو اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی میں اپنالیں تو نہ صرف موجودہ مسائل کا حل ممکن ہوگا بلکہ دنیا بھر میں امن و انصاف کا قیام بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے، آپ ﷺ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے اور یہ رحمت ہمیشہ کے لئے ہے، حضوراکرم ؐؐ کی تعلیمات میں نہ صرف عصر حاضر بلکہ آنے والے وقتوں اور ادوار کے مسائل کا حل بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم حضورؐ کی سیرت اور حضورؐ کے عشق و اتباع کو تمغوں کی طرح سجائے آگے بڑھتے رہے ہم نے ریگزاروں سے لیکر بڑے بڑے شہنشاہی محلوں تک فتح کی تاریخ رقم کی، تحقیق و تدریس کا وہ معیار قائم کیا کہ اغیار بھی دنگ رہ گئے۔
علامہ سید عقیل انجم قادری نے کہا ہے کہ اتباع دراصل محبت اور اطاعت کے مجموعے کا نام ہے، محض ڈنڈے کے زور پر اتباع ممکن نہیں ہوسکتی، جب تک دل کے خلوص میں محبتِ رسول ﷺ کی شمع فروزاں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دورِ دہریت اور نفسا نفسی میں اگر انسانیت کو تباہی و بربادی سے بچاکر فلاح کے راستے پر گامزن کرنا ہے اور جہنم کی راہوں سے بچاکر جنت کی راہوں کی طرف لے جانا ہے تو دنیا کے سامنے حضرت محمد ﷺ کے ''رحمت للعالمین'' کے پیغام کو اجاگر کرنا ہوگا۔ علامہ عقیل انجم قادری نے مزید کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے وہ شمع روشن کی جس میں نہ گورے کو کالے پر اور نہ ہی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت دی گئی، بلکہ تقویٰ کو ہی اصل معیار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ نے جو کچھ فرمایا، اس پر سب سے پہلے خود عمل کرکے دکھایا۔