مبینہ جعلی ڈگری کیس؛ جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام ہائیکورٹ کا مبینہ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
جج نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا، متنازع حکم نے درخواست گزار کے آرٹیکل 10-اے کے حقوق کی خلاف ورزی کی، عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق متنازع حکم نے جج کی بے داغ شہرت کو متاثر کیا، عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں، اگر حکم معطل نہ ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازع حکم نامہ کو معطل کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا امکان ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل کو ڈائری نمبر الاٹمنٹ کر دیا گیا، اپیل کو 23409 کا ڈائری نمبر الاٹ کیا گیا۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 17 ستمبر کو چیف جسٹس کورٹ کی کل کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری اسلام آباد
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز