بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی فیملی ممبر لاپتہ یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اسکی اطلاع دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے گھر والے لاپتہ ہیں یا غیر ریاستی مسلح گروہ میں شامل ہیں تو اسے سات دن کے اندر اطلاع دی جائے۔ ورنہ اہلخانہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں والدین اور گھر کے سرپرستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر ان کا کوئی فیملی ممبر لاپتہ ہو جائے یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اس کی اطلاع دی جائے۔ ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتہ افراد کی تفصیلات بھی سات دن کے اندر اندر پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 118 اور 202 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ (11)1 (EEE) کے تحت جمع کرائی جائیں۔
جو خاندان پہلے ہی عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں، انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر پی پی سی کی دفعہ 120/120-A اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11(1)(a)(EEE) کے تحت علیحدگی اور لاتعلقی کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خاندان لاپتہ افراد کی اطلاع دینے میں ناکام رہتے ہیں یا ان سے لاتعلقی اختیار کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور بعد میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ شخص دہشت گردی میں ملوث تھا، تو انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت معاون یا سہولت کار سمجھا جائے گا۔ ان کے نام پی پی سی کی دفعہ 107، 109 اور 114 کے ساتھ ساتھ اے ٹی اے کی دفعات کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے مزید انتباہ کیا کہ سہولت کاروں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں جائیداد کی ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور تمام سرکاری مالی اور فلاحی فوائد سے محرومی شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے اندر اندر کی اطلاع کی دفعہ کے تحت
پڑھیں:
یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل نے بدھ کے روز برلن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے۔
چانسلر فریڈرش میرس نے اس تنظیم کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر فرینکفرٹ میں ایک یادگاری تقریب میں شرکت کی۔
جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کا قیام دوسری عالمی جنگ کے پانچ سال بعد فرینکفرٹ میں عمل میں آیا تھا۔
یہ تنظیم خود کو جرمن یہودی برادری کی سیاسی، سماجی اور مذہبی نمائندہ تصور کرتی ہے۔اس کونسل کے صدر یوزیف شُسٹر نے کہا، ''جرمنی کو اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح اظہار کرنا چاہیے۔‘‘
شُسٹر نے چانسلر میرس پر زور دیا کہ وہ اس ''راہ‘‘ سے نہ ہٹیں، نہ دوسرے یورپی ممالک کے دباؤ سے اور نہ ہی ''انفرادی قانون سازوں‘‘ کی رائے کے باعث۔
(جاری ہے)
غزہ پٹی کا موجودہ مسلح تنازع شروع ہونے کے بعد بھی جرمنی اسرائیل کے سب سے اہم حامیوں میں سے ایک رہا ہے۔
اسرائیل پر تنقید دراصل سامیت دشمنی ہے، میرسمیرس کی حکومت، پچھلی جرمن حکومت کے مقابلے میں، غزہ پٹی میں اسرائیل کی عسکری مہم پر زیادہ تنقید کرتی رہی ہے۔
لیکن میرس حکومت فلسطینی علاقے پر حملوں کے سبب یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی اب بھی مخالفت کرتی ہے۔
فریڈرش میرس نے ''اسرائیل پر ایسی تنقید‘‘ کو مسترد کیا جو سامیت دشمنی کا سبب بنے۔
ان کا کہنا تھا، ''اسرائیلی حکومت پر تنقید کی جا سکتی ہے، لیکن جب یہ تنقید سامیت مخالفت کا ذریعہ بن جاتی ہے، یا پھر اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی سے اسرائیل سے منہ موڑ لینے کا مطالبہ کیا جائے، تو ہمارا ملک اپنی روح کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔
‘‘میرس نے مزید کہا، ''ہم سب پر لازم ہے کہ جہاں بھی سامیت دشمنی، نسل پرستی یا امتیاز و تفریق دیکھیں، وہاں شہری جرأت کا مظاہرہ کریں۔‘‘
جرمن چانسلر نے کہا، ''وفاقی جمہوریہ جرمنی کبھی بھی اپنی جڑوں پر قائم نہ رہتا، اگر ہمارے ملک میں یہودی زندگی اور یہودی ثقافت نہ ہوتیں۔‘‘
جرمنی کی یہودی برادری کے نام اپنے پیغام میں چانسلر میرس نے کہا، ''اس برادری کے بغیر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے لیے اچھا مستقبل ممکن نہیں۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک