سعودی معاہدے کی کوئی خفیہ شرائط نہیں، خلیجی ممالک شامل ہو سکتے ہیں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے کے بعد ممکنہ طور پر دوسرے خلیجی ممالک بھی ایسا معاہدہ کرنا چاہیں گے۔الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو میں وزیرِ دفاع خواجہ آضف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سکیورٹی معاہدے کے بعد اور خطے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے فطری طور پر اس کا دائرہ کار دوسرے ممالک تک بھی بڑھے گا کیونکہ اپنی سکیورٹی کے لیے یہ ممالک میلوں دور کسی دوسرے ملک پر انحصار کرنے کے بجائے اُس خودمختار ملک کی جانب دیکھیں گے جو انہیں تحفظ دینے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتا ہو۔دوسرے خلیجی ممالک کی شمولیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے اگر جی سی سی میں شامل کوئی بھی ملک ایسا کوئی اشارہ دیتا ہے تو جیسا باہمی معاہدہ سعودی عرب کے ساتھ ہوا ہے ہم باقی ممالک کو بھی اس میں شامل کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق باہمی دفاع کا سٹریٹجک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔پاکستان اور سعودی عرب کے رہنماؤں کی جانب سے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستان کے وزیرِِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں اس معاہدے کے تحت سعودی عرب کے لیے بھی کسی بھی ممکنہ صورتحال میں مدد گار ہوں گی لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں آخری بار جوہری ہتھیاروں کا استمعال ہیروشیما پر ہوا تھا اور خوش قسمتی سے اب دنیا نیوکلئیر جنگوں سے محفوظ ہے اور اُمید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی ایسا کچھ نہیں ہو گا۔خواجہ آصف نے واضح کیا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے اس دفاعی معاہدے کی کوئی ذیلی یا خفیہ شرائط نہیں ہیں اور اس معاہدے کے تحت بہت سادہ اور دوٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ایک کے خلاف جارحیت دوسرے کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی۔یاد رہے کہ اسی موضوع پر نجی ٹی وی کے پروگرام میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور اس کے مقاصد ہرگز جارہانہ نہیں ہیں لیکن اگر جارحیت ہوتی ہے تو مل کر دفاع کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس خطے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ جاری ہے اور اس خطے میں موجود مسلم ممالک کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کریں، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین پرانے دفاعی تعلقات ہیں، پاکستانی فوج اُن کی فوج کی تربیت کرتی رہی ہے اور باہمی دفاعی معاہدے نے ان تعلقات کو باضابطہ شکل دے دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب کے کہ پاکستان معاہدے کے کے خلاف ہے اور
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی
ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن)قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خطے کے لیے نئی جہت قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدہ بھارت سمیت پورے خطے پر اثر ڈال سکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے کہا کہ نئی دفاعی صف بندی سامنے نظر آرہی ہے ، دفاعی معاہدہ امریکہ پر خلیجی ریاستوں کے کم ہوتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا ، خلیجی ریاستوں کا امریکہ پر انحصار کم ہوتا محسوس ہورہا ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر امریکی تجزیہ مائیکل کوگلمین نے کہا کہ چین، ترکیے اور اب سعودی عرب کی مکمل حمایت کے ساتھ پاکستان کی پوزیشن بہت مضبوط ہوگئی ہے ۔
سری لنکن کھلاڑی کے والد مبینہ طور پر ہارٹ اٹیک سے چل بس
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا، معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔
مزید :