data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میٹا نے اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر اپنے نئے اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے ہیں جنہیں میٹا رے بین ڈسپلے کا نام دیا گیا ہے۔

مارک زکربرگ کے مطابق لوگ اب فونز میں ضرورت سے زیادہ گم ہو چکے ہیں اور گلاسز انہیں زندگی میں واپس لانے کا ایک ذریعہ بن سکتے ہیں۔ دراصل میٹا کی کوشش ہے کہ مستقبل میں یہ ڈیوائسز اسمارٹ فونز کی جگہ لے سکیں۔

یہ گلاسز آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اسسٹنٹ، کیمروں، اسپیکرز اور مائیکروفونز سے لیس ہیں۔ ان میں موجود ڈسپلے پر انسٹا گرام، فیس بک اور واٹس ایپ جیسی ایپس براہِ راست استعمال کی جا سکتی ہیں، اسی طرح راستہ معلوم کرنے، لائیو ٹرانسلیشن یا پیغامات لکھنے اور بھیجنے کے لیے بھی یہ کارآمد ہیں۔ اس ڈیوائس کو میٹا نیورل بینڈ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جو دماغ اور ہاتھ کے سگنلز کو پہچان کر صارف کو بغیر اسکرین چھوئے ٹیکسٹ لکھنے کی سہولت دیتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے فی منٹ تقریباً 30 الفاظ لکھے جا سکتے ہیں۔

زکربرگ کے مطابق یہ گلاسز مستقبل میں ہولوگرافک ڈسپلے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیں گے۔ ان میں موجود کیمرا سنسرز کی بدولت صارفین نہ صرف تصاویر اور ویڈیوز ریکارڈ کر سکیں گے بلکہ انسٹا گرام پر لائیو اسٹریم یا واٹس ایپ پر براہِ راست ویڈیو کالز بھی کرسکیں گے۔ کمپنی 2021 سے اس ٹیکنالوجی پر بھاری سرمایہ لگا رہی ہے اور پروٹوٹائپ اے آر گلاسز “اورین” بھی بنا چکی ہے۔

اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ نئی ٹیکنالوجی واقعی اسمارٹ فونز کا دور ختم کر پائے گی یا نہیں، مگر میٹا کا دعویٰ ہے کہ آنے والے وقت میں کم قیمت اور مختلف فیچرز والے اے آئی گلاسز دستیاب ہوں گے اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد انہیں استعمال کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فونز

پڑھیں:

امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے  ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔

کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو  33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔

اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
  • پاکستان‘چین ‘ روس اورشمالی کور یاخفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں‘ ٹرمپ کا دعویٰ
  • مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری، کونسی نئی ڈیوائسز لانچ کی گئیں؟
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا