محبوبہ مفتی نے حریت رہنما یاسین ملک کیس پر نظرثانی کی درخواست کی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
پی ڈی پی کے صدر نے کہا ہے کہ یاسین ملک نے 1994ء میں ہتھیار ترک کرکے پُرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا، کئی دہائیوں تک مذاکرات اور بیک چینل روابط میں شامل رہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ اور سینیئر آزادی پسند لیڈر یاسین ملک کے خلاف جاری عدالتی کارروائی پر رحم دلانہ اور سنجیدہ نظرثانی کی اپیل کی ہے۔ یاسین ملک کو اس وقت تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور این آئی اے ان کے لئے سزائے موت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے صدر محبوبہ مفتی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ یاسین ملک نے 1994ء میں ہتھیار ترک کرکے پُرامن سیاسی جد و جہد کا راستہ اپنایا، کئی دہائیوں تک مذاکرات اور بیک چینل روابط میں شامل رہے اور حکومت ہند کی ایجنسیز کی مرضی سے سیاسی عمل میں شریک ہوئے۔
محبوبہ مفتی کے مطابق یاسین ملک 25 برس تک مختلف حکومتوں میں "سیاسی پل" سمجھے جاتے رہے، مگر 2019ء کے بعد انہیں دہشتگرد قرار دے کر دوبارہ پرانے مقدمات کھولے گئے اور اب ان پر سزائے موت کے خطرہ منڈلا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے خط میں زور دیا کہ یاسین ملک کی پُرامن وابستگی کو دیکھتے ہوئے انہیں انصاف اور مصالحت کا موقع دیا جانا چاہیئے۔ دوسری جانب پیپلز کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر سجاد لون نے محبوبہ کی شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ محبوبہ مفتی کس کے کہنے پر یہ خط لکھ رہی ہیں اور الزام عائد کیا کہ ان کے اپنے خاندان کے افراد نے ماضی میں یاسین ملک کی شناخت مقدمات میں کی تھی۔ سجاد لون نے کہا کہ اقتدار میں رہتے وقت یہ جماعتیں گرفتاریاں کراتی ہیں اور اقتدار سے باہر آنے کے بعد ہمدردی جتاتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے یاسین ملک
پڑھیں:
مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
مودی سرکار کی سفاکی نے اپنے مذموم سیاسی ایجنڈے کے لیے فوج کو سیاسی پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا جبکہ ملکی سالمیت کے نام پر نفرت، تشدد اور ریاستی جبر کو جواز فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
کشمیر کے بعد اب دیگر ریاستیں بھی آبادیاتی تبدیلی کی زد میں آگئیں جس سے مودی سرکار کا فاشسٹ ایجنڈا بے نقاب ہوگیا۔ مذموم سیاسی مقاصد کے لیے نفرت، تشدد، انتہا پسندی اور زہر آلود بیانیہ مودی کی نفرت انگیز تقریر کا ایجنڈا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آج ہماری فوج آپریشن سندور کرتی ہے اور پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے لیڈروں کو تباہ کرتی ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ کانگریس ہندوستانی فوج کے بجائے پاکستانی فوج کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے، پاکستان کا جھوٹ کانگریس کا ایجنڈا بن جاتا ہے، اسی لیے آپ کو ہمیشہ کانگریس سے ہوشیار رہنا ہوگا۔
مودی آپریشن سندور کی ناکامی پر کانگریس کے کڑے سوالات اور حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے جھوٹ پھیلا رہا ہے۔
نریندر مودی نے اپنے جھوٹے بیانیہ میں مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی سازشیں چل رہی ہیں اور یہ قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، اسی لیے اب ملک میں ڈیمو گرافی کا مشن شروع کیا جا رہا ہے۔
جھوٹے دعوے، اقلیتوں کے خلاف نفرت و انتہا پسندی مودی کی دوغلی سیاست کا وتیرہ بن چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی آبادیاتی تسلط مودی کا نیا مذموم منصوبہ ہے۔
ڈیموگرافی مشن کے ذریعے بھارت میں اقلیتوں کی شناخت مٹانے کی گھناؤنی کوشش ہے۔