فرانس : ملک گیر احتجاج، یونینز کاوزیراعظم کو الٹی میٹم ، ہڑتالوں کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس میں متنازعہ قومی بجٹ تجاویز کے خلاف ملک گیر احتجاجی لہر شدت اختیار کرگئی ہے، بڑی تجارتی یونینز نے نئے وزیراعظم سباستیان لکورنیو کو الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اُن کے مطالبات 24 ستمبر تک پورے نہ کیے گئے تو مزید ہڑتالیں اور ملک گیر مظاہرے ہوں گے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سی جی ٹی (CGT) ٹریڈ یونین کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ 18 ستمبر کو ہونے والی بڑے پیمانے کی عوامی شمولیت کامیابی ضرور تھی مگر یہ ناکافی ہے، لہٰذا حکومت کو متنازعہ بجٹ منصوبے کو مکمل طور پر واپس لینا ہوگا۔
یونینز نے اپنے مطالبات میں مالیاتی انصاف، عوامی خدمات کے لیے مناسب وسائل، اعلیٰ معیار کی سماجی تحفظ پالیسی، اور ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال تک بڑھانے کے منصوبے سے دستبرداری شامل کی ہے، اسی کے ساتھ انہوں نے نجی کمپنیوں کو ملنے والی 211 ارب یورو (247 ارب ڈالر) کی حکومتی امداد کو سماجی و ماحولیاتی شرائط سے مشروط کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس کی معیشت کے پائیدار مستقبل کے لیے انصاف پر مبنی ماحولیاتی تبدیلی، صنعتوں کی بحالی اور بے روزگاری کے خاتمے جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
خیال رہےکہ یونینز کا دعویٰ ہے کہ صرف 18 ستمبر کو ہونے والے ملک گیر احتجاج میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی جبکہ وزارت داخلہ نے یہ تعداد تقریباً 5 لاکھ بتائی احتجاج کے دوران 309 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 134 کو حراست میں رکھا گیا باقی کو رہاکردیا جب کہ سیکیورٹی فورسز کے 26 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملک گیر
پڑھیں:
تنزانیہ کی صدر نے دوسری مدت کیلیے حلف اٹھا لیا، ملک بھر میں انٹرنیٹ بند، احتجاج جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈوڈوما: تنزانیہ کی صدر سامعہ سُلحُو حسن نے دوسری مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، تقریب کے موقع پر دارالحکومت ڈوڈوما میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے جبکہ ملک بھر میں چھٹے روز بھی انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر معطل رہی۔
بین لاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق غیر معمولی طور پر صدارتی تقریب تنزانیہ پیپلز ڈیفنس فورس پریڈ گراؤنڈز میں منعقد کی گئی جو عموماً عوامی اسٹیڈیم میں ہزاروں شہریوں کی موجودگی میں ہوتی ہے تاہم اس بار تقریب عام شہریوں کے لیے بند رکھی گئی اور صرف اعلیٰ سرکاری عہدیداران، سیکیورٹی حکام اور غیر ملکی مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔
صدر سامعہ سُلحُو نے حلف اٹھانے کے فوراً بعد فوجی دستوں کی جانب سے دیے گئے سلامی کے توپوں کے فائر قبول کیے، تقریب کے دوران اور اس سے قبل شہر بھر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات رہی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سامعہ سُلحُو نے گزشتہ جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیےیعنی 32.7 ملین میں سے 31.9 ملین ووٹ ان کے حق میں ڈالے گئے، انتخابات میں کئی اہم اپوزیشن رہنماؤں کو انتخاب لڑنے سے روک دیا گیا، جن میں چاڈیما پارٹی کے تونڈو لِسو اور لوہاگا مپینا شامل ہیں۔
تقریب میں متعدد افریقی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوئے، جن میں صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود، زیمبیا کے صدر ہاکائندے ہچلیما، برونڈی کے صدر ایوریسٹ ندائیشیمیے اور موزمبیق کے صدر ڈینیئل چاپو شامل تھے۔
الیکشن کے بعد ملک بھر میں تشدد، احتجاج اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کی رپورٹس سامنے آئی ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق سلامتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے، اپوزیشن جماعت چاڈیما کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد 700 سے زائد ہے۔