پاکستانی حج درخواست گزاروں کے بعد سم صارفین کا ڈیٹا بھی ہیکرز کے نشانے پر
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں ایک سنگین انکشاف سامنے آیا کہ ہیکرز نے تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار حج درخواست گزاروں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر اپلوڈ کر دیا ہے۔
یہ انکشاف چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کیا جس پر اراکین پارلیمنٹ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو قومی سلامتی اور عوامی اعتماد سے جوڑا ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد میں وہ شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے 2026 کے حج کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان نے ڈیٹا پروٹیکشن میں مسلسل ناکامیوں پر برہمی ظاہر کی جب کہ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ جس قانون سے اس ڈیٹا چوری کو روکا جا سکتا ہے، وہی منظور نہیں ہونے دیا جا رہا۔ اراکین نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر طویل عرصے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سم کارڈ صارفین کا ڈیٹا بھی متاثر ہوا ہے۔ کمیٹی نے الیکشن کمیشن اور نادرا کے ڈیٹا کی سیکورٹی پر سنجیدہ سوالات اٹھائے، جب کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خبردار کیا کہ ماضی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران ڈیٹا کو اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، اس لیے یہ معاملہ غیر معمولی نوعیت اختیار کر گیا ہے۔
پی ٹی اے چیئرمین کے مطابق وزارت داخلہ نے تحقیقات کی ذمہ داری نیشنل سائبرکرائم ایجنسی (این سی سی اے) کو سونپی ہے، تاہم کمیٹی چیئرپرسن نے سوال اٹھایا کہ اتنی بڑی ذمہ داری ایک نئی ایجنسی کو کیسے دی جا سکتی ہے۔
اجلاس میں دیگر امور بھی زیر بحث آئے جن میں پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے انضمام کا ذکر کیا گیا جو ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہونے والا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 5G اسپیکٹرم کی نیلامی پر بھی بات ہوئی جس کے لیے پی ٹی اے نے تکنیکی تیاری کی تصدیق کی مگر قانونی پیچیدگیوں کی نشاندہی کی۔
اسی طرح کمیٹی نے Jazz کی جانب سے مبینہ طور پر 6 ارب روپے اضافی وصول کرنے کے معاملے کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کردیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کمپنی نے پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کر کے صارفین سے بھاری رقوم وصول کیں۔ اس موقع پر موبائل نیٹ ورکس کی ناقص کارکردگی پر بھی شدید تشویش ظاہر کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلیے بیونی دباو¿ں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباو¿ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں ہوا، اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یو فون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے، یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب
پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے، یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے، ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور یہ ہماری ناکامی ہے کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے ہیں، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباو¿ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہ بنایا جائے، یہ وزارت آئی ٹی پر الزام ہے، وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لا سکے۔ وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔