بلوچستان کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز بدر لائن کوئٹہ میں سیکیورٹی امور سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس آئی جی پی آغا محمد یوسف نے کی۔
اجلاس میں صوبے کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال ادارہ جاتی نظم و ضبط اور اہلکاروں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا خاص طور پر ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز تھانوں پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو ناکام بنانے پر جوانوں کی جواں مردی کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا کی گئی۔
اجلاس کے دوران ایڈیشنل آئی جی پی آغا محمد یوسف نے شہید اہلکار الطاف حسین کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ شیرانی حملے میں ہمارے جوانوں نے غیر معمولی جرات اور قربانی کا مظاہرہ کیا، الطاف حسین نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملایا اور صوبے کی سلامتی کو یقینی بنایا، ان کی یہ قربانی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ شہید الطاف حسین کو قومی پولیس میڈل اور تمغہ شجاعت سے نوازنے کی سفارش کی جائے گی، مزید برآں شہید کی ٹیم کے تمام ارکان کے لیے نقد انعامات اور چیف کانسٹیبل انسپکٹر سرٹیفکیٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ملک دشمن عناصر اور دہشت گرد سرگرمیوں کے خلاف سکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ ایڈیشنل آئی جی نے واضح کیا کہ چینی ماہرین غیر ملکی سرمایہ کاروں اور دیگر اہم شخصیات کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اجلاس میں سرحدی نگرانی میں اضافہ کرنے اور اضافی نفری تعینات کرنے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے۔
شیرانی حملے کی تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم مسلح افراد نے میر علی خیل کے علاقے میں پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کیا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو گھنٹے سے زائد مقابلہ جاری رہا۔
حملہ آوروں نے ایک گاڑی کو نذرِ آتش کیا اور ایک لیویز اہلکار اعظم خان کو اغوا کرلیا جس کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے سیکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی سے دہشت گردوں کے بڑے نقصان کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا۔
شہید الطاف حسین کی میت کو ان کے آبائی علاقے کان مہترزئی منتقل کردیا گیا جبکہ زخمی اہلکاروں کو کوئٹہ کے اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الطاف حسین کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی فیملی ممبر لاپتہ یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اسکی اطلاع دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے گھر والے لاپتہ ہیں یا غیر ریاستی مسلح گروہ میں شامل ہیں تو اسے سات دن کے اندر اطلاع دی جائے۔ ورنہ اہلخانہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں والدین اور گھر کے سرپرستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر ان کا کوئی فیملی ممبر لاپتہ ہو جائے یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اس کی اطلاع دی جائے۔ ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتہ افراد کی تفصیلات بھی سات دن کے اندر اندر پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 118 اور 202 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ (11)1 (EEE) کے تحت جمع کرائی جائیں۔
جو خاندان پہلے ہی عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں، انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر پی پی سی کی دفعہ 120/120-A اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11(1)(a)(EEE) کے تحت علیحدگی اور لاتعلقی کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خاندان لاپتہ افراد کی اطلاع دینے میں ناکام رہتے ہیں یا ان سے لاتعلقی اختیار کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور بعد میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ شخص دہشت گردی میں ملوث تھا، تو انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت معاون یا سہولت کار سمجھا جائے گا۔ ان کے نام پی پی سی کی دفعہ 107، 109 اور 114 کے ساتھ ساتھ اے ٹی اے کی دفعات کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے مزید انتباہ کیا کہ سہولت کاروں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں جائیداد کی ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور تمام سرکاری مالی اور فلاحی فوائد سے محرومی شامل ہے۔