پاک سعودی معاہدے کے ثمرات سے معاشی استحکام آئے گا، دیگر ممالک سے بھی معاہدوں کا امکان ہے، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ہونے والے دفاعی معاہدے کے ثمرات سے پاکستان معاشی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا تاریخی معاہدہ معرکہ حق کی تاریخی فتح کی مرہون منت ہے، اس سے پہلے 75 سال میں دفاعی معاہدے ہوئے مگر مشکل وقت میں مدد نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بعد دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدوں کا بھی امکان ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے سے وہ لوگ ناخوش ہیں جو ہمارے خیر خواہ نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے بعد ولی عہد نے یاد کرایا کہ سن 1971 میں سعودی عرب کی جانب سے دو گن بوٹس کراچی بھجوائی گئیں تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دفاعی معاہدے معاہدے کے نے کہا کہ
پڑھیں:
دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر دروازے بند نہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے اہم معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر ’دروازے بند نہیں ہیں۔’
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں قبل از وقت اس پر جواب نہیں دے سکتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دروازے بند نہیں ہیں۔‘معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیٹو جیسے سسٹم کی بات کرتے رہے ہیں۔ ’میرے خیال میں مسلمان آبادی کا بنیادی حق ہے کہ وہ مل کر اپنے خطے، ممالک اور قوموں کا دفاع کریں۔واضح رہے کہ دونوں اسلامی ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد پاکستان کے دیگر بڑے عرب ممالک کے ساتھ ممکنہ دفاعی معاہدے کی قیاس آرائیاں گردش کرنا شروع ہو گئیں تھیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں ایسی کوئی شق شامل نہیں ہے جو دیگر کسی ملک کو شمولیت سے منع کرتی ہو یا پاکستان کو کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرنے سے روکتی ہو۔معاہدے سے قبل امریکا کو اعتماد میں لینے کے سوال پر وزیرِ دفاع نے کہا کہ اُن کے خیال میں اس پیش رفت پر کسی تیسرے فریق کی شمولیت کا کوئی جواز نہیں ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک ملک پر حملہ ہو تو کیا معاہدے کے تحت دوسرا ملک خودبخود شامل ہوگا؟ تو خواجہ آصف نے کہا کہ ’جی بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامت کی حفاظت پاکستان کے لیے مقدس فریضہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاعی معاہدے کا نفاذ کسی مخصوص ملک سے نہیں جڑا، بلکہ یہ دونوں ممالک کی طرف سے فراہم کردہ ایک چھتری ہے کہ اگر کسی ایک پر جارحیت ہو گی تو اس کا مشترکہ دفاع اور جواب دیا جائے گا۔وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ یہ کوئی جارحانہ معاہدہ نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، جو نیٹو جیسا ہے۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ یہ معاہدہ بالادستی قائم کرنے کے لیے نہیں ہے۔ ‘ہمارا کسی کا علاقہ فتح کرنے یا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، دفاع ہمارا بنیادی حق ہے جو ہم سے چھینا نہیں جا سکتا۔’معاہدے کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے استعمال کے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ’ہمارے پاس جو کچھ ہے، ہماری صلاحیتیں، وہ یقیناً اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی۔’ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جس نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے معائنہ کے لیے پیش کیے اور کبھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ‘جب سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ہے، کسی نے کبھی ہمارے ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کو چیلنج نہیں کیا۔‘خواجہ آصف نے غیر ذمہ دار ایٹمی طاقتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسرائیل کا حوالہ دیا کہ انہوں نے کبھی اپنے ایٹمی اثاثوں کے معائنے کی اجازت نہیں دی۔