میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پنجاب بار کونسل کا کہنا تھا کہ الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق پر ہر صورت عمل کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن نے ان کے اقدامات کی تائید کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پنجاب بار کونسل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے پنجاب بار کونسل کے انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیدیا۔ انتخابی مہم میں ووٹرز اور سپورٹرز کے لیے کھانوں کے اہتمام پر مکمل طور پر پابندی عائد، بینرز اور فلیکس آویزاں کرنے سے امیدواروں کو روک دیا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے واضح کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے وکلا نااہل اور ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، بلاتفریق کارروائی ہوگی، الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے۔ واضح رہے کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات یکم نومبر کو ہوں گے، شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے، امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں ریٹرننگ آفیسر کے فرائض سر انجام دینے والے چیئرمین پنجاب بار کونسل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق پر ہر صورت عمل کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر الرحمان چودھری نے ان کے اقدامات کی تائید کی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے مزید کہا کہ انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی جانب سے ووٹرز اور سپورٹرز کے لیے بڑے بڑے ہوٹلوں میں کھانوں کے انتظامات کیے جاتے تھے جس پر کروڑوں روپے خرچ آتے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ امیدواروں پر مکمل طور پر کھانوں کے انتظامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران سٹیکرز، پینا فلیکسز اور بینرز لگانے پر بھی پابندی ہوگی۔ امجد پرویز نے کہا کہ گھر گھر جاکر ووٹ مانگنے سے بھی امیدواروں کو روک دیا، امیدوار صرف بار ایسوسی ایشنز میں مہم چلا سکتے ہیں، خلاف ورزی کرنے والے نااہل ہوں گے۔ دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پجاب امجد پرویز کے حکم پر بینرز آویزاں کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کلین اپ شروع کر دیا گیا، لاہور ڈویژن سمیت دیگر اضلاع میں بلا تفریق پنجاب بارکونسل کے امیدواروں کے بینرز اتروا دیئے گئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے پنجاب بار کونسل ضابطہ اخلاق پر صدر لاہور نے کہا کہ کونسل کے ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!

لاہور پولیس نے جرائم کی روک تھام میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی جدید سسٹم پنجاب ایمرجنسی اے آئی متعارف کروا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیشہ فن کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکا، لاہور کی خوبصورتی اجاگر کرنے والا آرٹسٹ پولیس اہلکار سب کے لیے مثال

یہ نظام پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اور پنجاب آئی ٹی بورڈ کی مشترکہ کاوش ہے جو پولیس کو جرائم کے ممکنہ علاقوں کی بروقت نشاندہی، مؤثر پٹرولنگ اور فوری کارروائی میں مدد دے گا۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے کہا کہ یہ جدیداے آئی سسٹم اسمارٹ پولیسنگ اور اسمارٹ پٹرولنگ کو ممکن بنائے گا جس سے لاہور پولیس کی ورکنگ میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔

جرائم کی پیشگوئی

 اے آئی الگورتھم تاریخی جرائم ڈیٹا، موسم، ٹریفک پیٹرنز اور سوشل میڈیا رجحانات کا تجزیہ کر کے پولیس کو خبردار کرے گا کہ کن علاقوں میں چوری، ڈکیتی یا دیگر واردات کا خطرہ ہے۔

ہاٹ اسپاٹس کی شناخت

لاہور کے مصروف بازار، سڑکیں، رہائشی علاقے اور دیگر خطرناک مقامات کو ریئل ٹائم میں مانیٹر کیا جائے گا تاکہ ان علاقوں میں فوری اقدامات کیے جا سکیں۔ خطرے والے علاقوں میں پولیس کے گشت کو مؤثر بنایا جائے گا۔

15 ہیلپ لائن بھی اے آئی سے منسلک

پہلی بار 15 ایمرجنسی ہیلپ لائن کو بھی اے آئی سے منسلک کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

اب کال کرنے والوں کو انٹرایکٹو وائس رسپانس سسٹم (آئی وی آر) کے ذریعے خودکار آپشنز دیے جائیں گے۔ خواتین متاثرین براہ راست خاتون پولیس افسران سے رابطہ کر سکیں گی۔

پولیس ڈیٹا سسٹمز سے مکمل ہم آہنگی

یہ سسٹم پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، ہوٹل ای آئی اور ٹیننٹ رجسٹریشن سسٹم کے ساتھ منسلک ہے جس سے مشتبہ افراد اور مجرمان کی شناخت اور ٹریکنگ مزید آسان ہو جائے گی۔

نظام لاہور کے بعد دیگر شہروں میں بھی نافذ ہوجائے گا

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق یہ اے آئی سسٹم پہلے مرحلے میں لاہور میں مکمل طور پر فعال کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اسے دیگر شہروں میں بھی نافذ کر دیا جائے گا تاکہ پورے صوبے میں جرائم کی مؤثر نگرانی ممکن ہو۔

مزید پڑھیں: لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا

لاہور پولیس کا یہ اقدام پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ایک روشن مثال ہے۔ اگر یہ سسٹم مؤثر ثابت ہوتا ہے تو یہ پولیسنگ کے روایتی طریقہ کار میں ایک انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے جہاں جرائم پیش آنے سے پہلے ان کی پیشگوئی ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پنجاب ایمرجنسی اے آئی چور پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال لاہور لاہور پولیس

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بار کونسل کا الیکشن ہر صورت صاف اور شفاف ہوگا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب
  • بار کونسل کے انتخابات صاف، شفاف ہوں گے، امجد پرویز
  • انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے نتائج کا اعلان 12 اکتوبر کو کیا جائے گا
  • مریم نواز سے جرمن طبی وفد کی ملاقات، بچوں کے کینسر کے علاج میں معاونت پر اتفاق
  • پنجاب بھر میں 1610 ٹریفک حادثات میں 17 افراد جاں بحق ، 1853 زخمی
  • موضوع: آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے دین اور اخلاق پر اثرات اور مستقبل 
  • لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!
  • لاہور میں پہلا کوآبلیشن سینٹر قائم، کینسر کے مریضوں کا کامیاب آپریشن
  •   214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا