راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : پنجاب حکومت کی انتظامیہ کی نااہلی، راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہو گیا، راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے سینکڑوں مریضوں سے بھر گئے، طبی ماہرین کا ڈینگی مزید پھیلنے کے خدشے کا اظہار۔راولپنڈی میں ڈینگی آﺅٹ آف کنٹرول ہوگیا ،سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 413 ہوگئی ہے جبکہ پرائیوٹ اسپتالوں اور کلینکوں میں ڈینگی کے مجموعی مریضوں کی تعداد 400کراس کر گئی ہے۔
طبی ماہرین نے آئندہ ڈیڑھ ماہ ڈینگی پھیلاﺅکےلیے انتہائی خطرناک قرار دیے ہیں۔ کل 4982897گھر چیک کیے گئے جس میں 130336گھروں سے لاروا برآمد ہوا ہے۔ہاٹ سپاٹ ایریاز سے 17862لاروا برآمد ہوئے جس کے بعد انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔کلئیرڈ ایریاز سے تھرڈ پارٹی سروے میں 113مقامات سے بھاری پیمانے پر ڈینگی لاروا برآمد ہوا ہے۔دوسری جانب بغیر بتائے غیر حاضر رہنے والے 13اور جھوٹی رپورٹس دینے پر 3ڈینگی ورکرز معطل کردیے گئے ہیں۔ڈینگی آپریشن میں لاروا برآمدگی پر 3894مقدمات درج اور 1722پراپرٹیز سیل کردی گئی ہیں جبکہ ڈینگی لاروا ملنے پر 3304چالان اور مجموعی 97لاکھ 84ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کی صورتحال سے متعلق سرویلینس رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق مزید 33مریض سامنے آگئے۔انسدادِ ڈینگی ٹیمز کی جانب سے مختلف سیکٹرز اور یونین کونسلز میں 467 مقامات کا معائنہ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 33 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئے ،19 کیسز دیہی علاقوں جبکہ 14 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے،لاروا چیکنگ کے دوران 4 پازیٹو جبکہ 9 نگیٹو لاروا رپورٹ ہوا ،ڈینگی کے خاتمے کے لیے 1141 پوائنٹس پر فوگنگ اور 1025 مقامات پر اسپرے کیا گیا،انسدادِ ڈینگی ٹیموں کی آپریشنل سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈینگی ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ڈینگی کے مکمل خاتمے تک انسدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی، شہری احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ڈینگی کے خاتمے میں تعاون کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف راولپنڈی میں نان بائیوں کی ہڑتال
راولپنڈی:آٹا اور میدہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے خلاف نان بائیوں نے شہر بھر میں ہڑتال کردی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بھر کے تمام چھوٹے بڑے تندور مکمل طور پر بند ہیں جس سے کھوکھا ہوٹلز اور چھوٹے ریستورانوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ متعدد مقامات پر چائے اور کھانے دستیاب ہیں مگر نان اور روٹی موجود ہیں۔
نان بائیوں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل آٹے کی سرخ بوری 5500 روپے میں دستیاب تھی جو اب 10500 روپے کی ہوگئی ہے جبکہ سفید آٹا (میدہ) 6200 روپے سے بڑھ کر 12 ہزار روپے فی بوری تک پہنچ گیا ہے۔
صدر نان بائی ایسوسی ایشن شفیق قریشی کے مطابق مہنگا آٹا خرید کر 14 روپے میں روٹی فروخت کرنا ممکن نہیں، بجلی، گیس، تنور کے کرائے اور مزدوری سب کچھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی فراہمی بند ہونے کے باعث نان بائی 15 ہزار روپے میں گیس سلنڈر خریدنے پر مجبور ہیں، جبکہ بل پھر بھی لاکھوں روپے میں موصول ہوتے ہیں۔
نان بائیوں نے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) پر بھی تنقید کی، ان کے مطابق پیرا 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانے عائد کرتی ہے جس سے ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے۔
تنور بند ہونے کے باعث شہریوں، خاص طور پر طلبہ اور ملازمین کو بغیر ناشتہ دفاتر اور اسکولوں کا رخ کرنا پڑا جبکہ بیکریوں پر ڈبل روٹی اور بن کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔