Islam Times:
2025-09-20@23:24:09 GMT

موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ
تجزیہ نگار: پروفیسر ڈاکٹر عائشہ طلعت وزارت (سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات
زیر گفتگو موضوعات:
1دوحہ کانفرنس کے بارے میں بین الاقوامی مبصرین کمزور موقف کی بات کر رہے ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ دوحہ سربراہی اجلاس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گاِ قطر کی جانب سے بھی متوقع ردعمل دیکھنے کو نہیں ملا ، آپ کا کیا تجزیہ ہے؟؟
2اسرائیل کا قطر پر حملہ ، گریٹر اسرائیل کی جانب ایک اور قدم، مسلم ممالک اور خصوصا عرب حکومتوں کو کن اقدامات کی ضرورت ہے؟
3۔ ڈاکٹر علی لاریجانی)ایران نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری لبنان( اور عراق کے بعد سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں ولی عہد اور وزیر دفاع سے ملاقات ہوئی، علی لاریجانی سفر سے پہلے اپنے ٹوئیٹ میں مسلم ممالک کے اسرائیل کے خلاف مشترکہ کمانڈ سینیئر کی بات کر چکے ہیں، کیا کہتے ہیں
4۔  قطر کانفرنس کے فوراً بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مشترکہ دفاع کا معاہدہ ہوا ہے اس کے بارے میں آپ کا  کیا تجزیہ ہے؟
 
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
دوحہ کانفرنس کا اعلامیہ اور موقف نہ تو واضح ہے نہ ہی مضبوط موقف
اگر موقف دلیرانہ ہو جارح ہمیشہ مدافعانہ پوزیشن میں چلا چلاجاتا ہے
کانفرنس کے ذریعے جارح صیہونی حکومت کو لگام دیئے جانے کا موقف ضروری تھا
خدشہ یہ ہے کہ کمزور موقف جارح صیہونی حکومت کو مزید شہ دینے کے مترادف ہے
صیہونی وزیر اعظم کا اقوامِ متحدہ میں گریٹر اسرائیل کا نقشہ پیش کرنا قابلِ تشویش ہے
قطر اور عرب ممالک کو اسرائیلی جارحیت کا فوری جواب دینا صورت حال کو متوازن کرتا
کانفرنس میں جمع ہونے والے ممالک کم ازکم اپنا الائنس ہی بنالیتے
جس  سے صیہونی حکومت کے مقابلے میں  deterrence بن جاتی
اس خطے اور پوری دنیا میں امن کے لئے صیہونی حکومت کے مقابلے deterrence پیدا کرنا ضروری ہے
دنیا میں نہ ہونے او ر رکنے والی جنگوں کے پیچھے وجہ ہی مقابل deterrence پیدا ہونا ہے
صیہونی حکومت کے مقابل مشترکہ کمانڈ سینٹر بننا ضروری ہے
ایران اور سعودی تعلقات مزید بہتر ہونے کی ضرورت ہے
ایران او ر سعودیہ باہمی ریلیشن شپ چین کی ثالثی سے بہت اچھی ہوتی جارہی ہے
اسرائیل کو بارہ روزہ جنگ کے بعد اندازہ ہوگیا ہے کہ ایرانی کی دفاعی صلاحیت کو ختم کرنا مشکل ہے
پاک سعودی مشترکہ دفاعی  معاہدہ میں دیگر مسلم ممالک بھی شامل ہونے چاہیئں
کیونکہ پاکستان کا دشمن بھارت کو لگام ہی مسلم ممالک کی مشترکہ دفاعی الائنس سے ہی دی جاسکتی ہے
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوحہ کانفرنس صیہونی حکومت مسلم ممالک

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں .بھارت

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں اور ان پر غور بھی کیا جا رہا تھا جاری بیان میں انڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس پر کام جاری رہے گا اور انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے.

(جاری ہے)

سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اہم دفاعی معاہدہ کیا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ اس کے بڑے پیمانے پر معاشی شراکت داری ہے اور تیل ریفائنریوں کے علاوہ متعددبڑے منصوبوں پر دہلی اور ریاض کے درمیان وسیع معاشی شراکت داری ہے. پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعاون اور سلامتی سے متعلق معاہدے کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا ‘دونوں ممالک کے درمیان 1970کی دہائی سے دفاعی تعاون کا معاہدہ بھی موجود ہے جس کے تحت پاکستانی فوج کے دستوں نے مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام میں قبضے کو ختم کروانے کے لیے آپریشن میں حصہ لیا تھا .

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے ریاض کے قصر یمامہ میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹرٹیجک باہمی شراکت داری کا معاہدہدونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے.

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری، سٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 40 اسلامی ممالک کے اتحاد نے سعودی عرب کی کمان میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دیا تھا پاکستان کے تعاون سے ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • یحییٰ السنوار قبر سے اپنے خواب پورے ہوتے دیکھ رہے ہیں، صیہونی تجزیہ کار
  • پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے،شجاع الدین شیخ
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ، عالمی میڈیا نے پیشرفت کو خطے کیلئے اہم قرار دے دیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، پاکستان تحریک انصاف کا موقف سامنے آگیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان
  • پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں اہم موڑ ہے،وزیر دفاع
  • سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں .بھارت
  • دوحہ کانفرنس اور فیصلے