سیناء میں فوجوں کی موجودگی امن معاہدے کے خلاف نہیں، مصر
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ایک اسرائیلی اہلکار نے مصری افواج کے بارے میں کہا تھا کہ جزیرہ نما سینائی میں مصر کی فوجی موجودگی خاص طور پر غزہ میں جاری جنگ کے ساتھ اسرائیل کے لیے کشیدگی کا ایک اضافی نقطہ بن گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی وزیراعظم کی جانب سے جزیرہ نما سیناء میں مصر کی فوجی سرگرمیوں میں اضافے پر تشویش کے اظہار کے جواب میں قاہرہ نے اپنی فوج کے ان اقدامات کو امن معاہدے اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ ہم آہنگی کے عین مطابق قرار دیا ہے۔ مصری حکام نے کہا ہے کہ سیناء میں سرگرم مصری افواج امن معاہدے کے فریم ورک کے مطابق علاقے میں موجود ہیں۔ اس بیان سے چند گھنٹے قبل ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا تھا کہ جزیرہ نما سینائی میں مصر کی فوجی موجودگی خاص طور پر غزہ میں جاری جنگ کے ساتھ اسرائیل کے لیے کشیدگی کا ایک اضافی نقطہ بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بنجمن نیتن یاہو نے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مصر پر دباؤ ڈالے کہ وہ جزیرہ نما سینائی میں اپنی فوجی موجودگی کو کم کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کیخلاف ورزی،ایسے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونگے،صدر مملکت
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوحہ میں منعقدہ ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ غربت کے تمام مظاہر کو ختم کرنا، مکمل اور بامقصد روزگار کو فروغ دینا، اور سب کے لیے باعزت کام کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے حوالے سے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عالمی ادارے جامع اور جوابدہ ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں عوام کو مرکز میں رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جب کہ ہمارا جامع اور پائیدار ترقی کا وژن دوحہ اعلامیے کی روح کے عین مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نمایاں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اب تک 90 لاکھ خاندانوں کو مالی امداد، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کر چکا ہے، یہ تاریخی پروگرام دنیا کے لیے ایک مثال بن چکا ہے اور اس نے لاکھوں زندگیاں بدل دی ہیں۔
صدر پاکستان نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) ہماری ترجیحات میں شامل ہیں جب کہ پاکستان کا ہدف شرحِ خواندگی کو 90 فیصد تک بڑھانا اور ہر بچے کو اسکول میں یقینی طور پر داخل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے اور آئندہ 5 سال میں ہر بچے کے اسکول میں داخلے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پائیدار اور مزاحمتی ترقی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ ترقی سبز، جامع اور دیرپا ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب ایک نئے خطرے کا سامنا ہے جو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی صورت میں ہے، مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔
صدر آصف علی زرداری نے آخر میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل، صدر مملکت آصف علی زرداری 3 روزہ سرکاری دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے، حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صدرِ مملکت اور ان کے وفد کا استقبال سینئر قطری حکام اور دوحہ میں تعینات پاکستان کے سفیر نے کیا۔
صدر آصف علی زرداری اپنے دورے کے دوران مختلف عالمی و علاقائی رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔