ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایچ ون بی ویزا پروگرام میں بڑی اصلاحات کے اعلان کے بعد پیر کے روز بھارتی ٹیکنالوجی اسٹاکس کو بھاری مندی کا سامنا ہے۔
نئی امریکی پالیسی کے تحت ہر نئی ایچ ون بی درخواست پر ایک لاکھ ڈالر کی بھاری فیس عائد کی گئی ہے، جس سے ان آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے منافع پر شدید دباؤ پڑنے کا خدشہ ہے جو امریکی مارکیٹ پر زیادہ انحصار کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
ٹاتا کنسلٹنسی سروس کے حصص میں 3.
ماہرین کے مطابق نئی لاگت سے ہر ایچ ون بی ملازم پر منافع تقریباً ختم ہو جائے گا، جس کے باعث کمپنیوں کو مقامی بھرتیوں، سب کانٹریکٹنگ اور آف شورنگ پر زیادہ انحصار کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
بعض ادارے جیسے ایچ سی ایل ٹیکنالوجیزاورانفوسس، جو پہلے ہی ویزے پرکم انحصار کرتے ہیں، اس دباؤ کو نسبتاً بہتر انداز میں سہہ سکتے ہیں، تاہم ایچ ون بی ماڈل سے جڑی کمپنیوں کو مالی سال 2027 سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔
جے پی مورگن کے مطابق ایچ ون بی کیٹگری کے ملازمین کی لاگت میں نمایاں اضافہ آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو مجبور کرے گا کہ وہ امریکا میں مقامی بھرتیوں کو بڑھائیں اور زیادہ سے زیادہ کام بھارت سے ہی آف شور کریں۔
مزید پڑھیں: ’ورک ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
یہ رجحان بھارتی آئی ٹی ماڈل کے اس لاگت کے فائدے کو کمزور کر سکتا ہے، جس نے اسے کئی دہائیوں تک عالمی مارکیٹ میں نمایاں رکھا۔
یہ دھچکا ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت کی 250 ارب ڈالر مالیت کی آئی ٹی سروسز انڈسٹری پہلے ہی کمزور سہ ماہی نتائج، بڑے کلائنٹس کی جانب سے اخراجات میں کمی اور بڑھتی برطرفیوں سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی ویزا آسانی سے کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے؟
اس سال آئی ٹی انڈیکس میں 15 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی جا چکی ہے، جو نِفٹی 50 انڈیکس میں 7 فیصد اضافے کے بالکل برعکس ہے۔
فی الحال سرمایہ کار اس خدشے میں مبتلا ہیں کہ صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی بھارتی آئی ٹی کمپنیوں کو اپنے دہائیوں پرانے کاروباری ماڈل کو دردناک انداز میں ازسرنو ترتیب دینے پر مجبور کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آؤٹ سورسنگ کمپنیوں امریکی صدر امریکی مارکیٹ ایچ ون بی ویزا بھارتی ٹاتا کنسلٹنسی سروس ٹیکنالوجی اسٹاکس ڈونلڈ ٹرمپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آؤٹ سورسنگ کمپنیوں امریکی صدر امریکی مارکیٹ ایچ ون بی ویزا بھارتی ٹیکنالوجی اسٹاکس ڈونلڈ ٹرمپ کمپنیوں کو ایچ ون بی آئی ٹی
پڑھیں:
امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے H-1B ورک ویزا پر 100,000 ڈالر سالانہ فیس عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکنالوجی انڈسٹری شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
یہ ویزے خاص طور پر سائنس دانوں، انجینئروں اور کمپیوٹر پروگرامرز کے لیے دیے جاتے ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں دستخط کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے، اور وہ اس کی قیمت ادا کریں گے۔
واضح رہے امریکا ہر سال 85 ہزار H-1B ویزے جاری کرتا ہے جن میں سے تقریباً 3 چوتھائی بھارتی شہریوں کو ملتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
بھارتی کمپنیوں کو اس فیصلے سے سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک اور حکم نامہ بھی جاری کیا ہے جس کے تحت ایک ملین ڈالر ادا کرنے والے افراد کو تیز رفتار امریکی رہائش (Trump Gold Card) مل سکے گی، جبکہ کارپوریٹ اسپانسرز کے لیے یہ رقم دو ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں طویل عرصے سے غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتی رہی ہیں۔
ایلون مسک سمیت کئی ٹیک انٹرپرینیورز نے وارننگ دی ہے کہ اگر H-1B ویزے محدود کیے گئے تو امریکا میں ہنرمند افرادی قوت کی شدید کمی ہو جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیس فوری طور پر نافذ ہوگی اور ابتدائی طور پر ایک سال تک لاگو رہے گی، تاہم صدر اسے مزید بڑھا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی ویزا بھارت صدر ٹرمپ گولڈ کارڈ ویزا فیس