شکیل صدیقی نے بگ باس کا حصہ بننے سے کیوں انکار کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و کامیڈین شکیل صدیقی نے بھارتی رئیلٹی شو ’بگ باس‘ میں شرکت سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کا خطرہ تھا۔
شکیل صدیقی، جو اس سے قبل بھارت کے مقبول کامیڈی شو ’دی کپل شرما شو‘ میں شرکت کر چکے ہیں، نے حال ہی میں اداکار و میزبان احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں بگ باس میں شرکت کی پیشکش ہوئی تھی تاہم انہوں نے یہ آفر ٹھکرا دی۔
View this post on Instagram
A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)
کامیڈین نے بتایا کہ بگ باس کی انتظامیہ نے انہیں مکمل آزادی دی کہ آپ سب کچھ کر سکتے ہیں ہر چیز کھا پی سکتے ہیں۔ ان کے بقول تمام سہولتوں اور آزادی کی یقین دہانیوں کے باوجود، میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ شو میں پیدا ہونے والے ممکنہ تنازعات تھے، کیونکہ میں واحد پاکستانی نمائندہ ہوتا، اور اس حیثیت سے تنازعہ کا مرکز بن سکتا تھا۔
شکیل صدیقی نے مزید انکشاف کیا کہ شو کی ٹیم نے یہ بات تسلیم کی کہ وہ ریٹنگ کے حصول کے لیے تنازعات پیدا کرنا چاہتی ہے، جو انہیں کسی صورت قابل قبول نہیں تھا اس لیے میں نے پیشکش کو رد کرنا ہی بہتر سمجھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بگ باس شکیل صدیقی کامیڈین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شکیل صدیقی کامیڈین شکیل صدیقی میں شرکت
پڑھیں:
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-22
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ججز اور وکلاء میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔ دوران سماعت، وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 آئینی ترمیم کا تذکرہ کیا۔ وکیل فیصل صدیقی میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔ وکیل فیصل صدیقی کے بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں عدالت عظمیٰ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کیوں بنائی گئی تھی؟، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس سماعت کے لیے فکس تھا۔