اگر آپ روزانہ کم پانی پیتے ہیں تو آپ کو یہ مسئلے ہوسکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی جسم کا تقریباً 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ ہر طرح کے جسمانی افعال کے لیے ناگزیر ہے۔
نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) صرف جسمانی کمزوری کا باعث نہیں بنتی بلکہ یہ تناؤ سے متعلق مسائل کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ برطانیہ کی لیورپول جان مورس یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کم پانی پینے والے افراد میں کورٹیسول ہارمون زیادہ متحرک ہو جاتا ہے، جو امراضِ قلب، ذیابیطس اور ڈپریشن جیسے مسائل سے بھی منسلک ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ ڈیڑھ لیٹر سے کم پانی پیتے ہیں، ان کے جسم میں تناؤ بڑھانے والے ہارمون کا ردعمل 50 فیصد زیادہ پایا گیا۔ اس کے برعکس، جو افراد اوسطاً 2 سے ڈھائی لیٹر پانی پیتے ہیں، ان کے جسم میں کورٹیسول کی سطح نسبتاً قابو میں رہتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کم پانی پینے والے افراد اکثر پیاس محسوس نہیں کرتے لیکن ان کے پیشاب کی رنگت زیادہ گہری ہو جاتی ہے، جو ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت ہے۔
محققین کے مطابق مناسب مقدار میں پانی پینے سے نہ صرف جسمانی افعال بہتر رہتے ہیں بلکہ یہ تناؤ پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو روزانہ کم از کم 2 لیٹر اور مردوں کو ڈھائی لیٹر پانی پینا چاہیے تاکہ جسم اور دماغ دونوں صحت مند رہ سکیں۔
یاد رہے کہ گہرے زرد رنگ کا پیشاب اس بات کی علامت ہے کہ جسم پانی کی کمی کا شکار ہے اور گردے پانی محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا لمبے عرصے تک اچھی صحت برقرار رکھنے کا ایک آسان اور قدرتی طریقہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کم پانی
پڑھیں:
کیا آپ جانتے ہیں؟ اسمارٹ فونز میں موجود چھوٹے سوراخ کی اصل وجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زیادہ تر لوگ اسمارٹ فون کے ڈیزائن پر کم اور اس کے فیچرز یا ایپس پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، لیکن ڈیوائس کے چھوٹے چھوٹے حصے بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر آپ نے ضرور دیکھا ہوگا کہ فون کی چارجنگ پورٹ یا یو ایس بی سی / لائٹننگ کنکٹر کے پاس ایک ننھا سا سوراخ ہوتا ہے۔ بظاہر یہ عام سا لگتا ہے، مگر حقیقت میں یہ ایک مائیکروفون ہوتا ہے۔
یہ مائیکروفون اس وقت کام کرتا ہے جب آپ کال کرتے ہیں، وائس اسسٹنٹ کو ایکٹیویٹ کرتے ہیں یا وائس ریکارڈنگ کرتے ہیں۔ لیکن صرف یہی ایک مائیکروفون نہیں ہوتا، بلکہ زیادہ تر اسمارٹ فونز میں 2 یا اس سے زائد مائیکروفونز لگے ہوتے ہیں۔
ان اضافی مائیکروفونز کا مقصد مختلف فیچرز کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔ مثلاً نوائز کینسلنگ ٹیکنالوجی انہی مائیکروفونز کی مدد سے کام کرتی ہے، تاکہ کال کے دوران پس منظر کی آوازیں دوسری جانب نہ پہنچ سکیں۔ اسی طرح جب آپ ویڈیو بناتے ہیں یا آڈیو ریکارڈ کرتے ہیں تو ایک سے زیادہ مائیکروفونز مل کر زیادہ صاف اور قدرتی آواز ریکارڈ کرتے ہیں۔
اضافی مائیکروفونز کی موجودگی وائس اسسٹنٹ سے گفتگو کو بھی مؤثر بناتی ہے اور ویڈیو کانفرنسنگ یا آن لائن میٹنگز کے دوران ساؤنڈ کو بہتر کر دیتی ہے۔ یوں یہ چھوٹے سے سوراخ صرف ڈیزائن کا حصہ نہیں بلکہ اسمارٹ فون کی کارکردگی کے اہم راز ہیں۔