زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سٹی کورٹ/ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیسوں کا لالچ دے کر بچوں سے زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا۔ ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت میں اپنے اقبالی بیان کے لیے ملزم کو پیش کیا گیا۔ ملزم شبیر تنولی کا اعترافی بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کیا گیا، بیان ریکارڈ کرانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو دو گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔ عدالت نے ملزم سے استفسار کیاکہ پولیس کی جانب سے تمہیں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا‘ مارا تو نہیں؟ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کردیا جائے گا، آپ کا بیان آپ کے خلاف جاسکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ ملزم کا کہناتھا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ عدالت نے سوال کیا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں؟ ملزم کا کہناتھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کو دو گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے سوچ سمجھ لیں، آپ کا بیان آپ کے خلاف جاسکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جائوں گا۔ ملزم کاکہناتھا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے۔ میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا۔ میں جب سے پولیس کے پاس ہوں، بچے (ش) سے 2022ء میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جاکر کئی بار غلط کام کیا، کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے میں لے کر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لے کر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی وڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا، ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا، ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے، عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت میں عدالت نے ملزم کا تھا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔ پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔