مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کیمپ پر فائرنگ، سرایا القدس نے ذمہ داری قبول کر لی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ سرایا القدس نے کہا ہے کہ البریح یونٹ میں مزاحمتی مجاہدین مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوج کے کیمپ کے فوجی ساز و سامان اور مشاہداتی ٹاورز کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقاومتی ذرائع کے مطابق مغربی کنارے میں واقع البریح میں مرحبہ کے علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک کیمپ کو نشانہ بناتے ہوئے فائرنگ کی کارروائی ہوئی ہے۔ اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ سرایا القدس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ البریح یونٹ میں مزاحمتی مجاہدین مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوج کے کیمپ کے فوجی ساز و سامان اور مشاہداتی ٹاورز کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ سرایا القدس نے اس کارروائی میں اسرائیلی فوج کے جانی نقصان کا اعلان کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے سرایا القدس نے
پڑھیں:
آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظرعام پر نہیں آیا، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی، سینیٹ اراکین نے شرکت کی، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، 27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں، 18ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیے گئے تھے، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں، جمیعت علمائے اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا۔ 26ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات اپنی مرضی سے 26 ویں آئینی ترمیم میں ڈلوائے تھے۔
اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی، دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا، ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔