ضمنی انتخابات کے دوران فول پروف سیکورٹی پلان تشکیل، 1552 پولیس افسران و اہلکار تعینات
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی ہدایت پر ضمنی انتخابات کے موقع پر شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور پْرامن ماحول کو یقینی بنانے کے لیے سخت سیکورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ ترجمان پولیس کے مطابق انتخابی عمل کے دوران ضلع ایسٹ، ویسٹ اور کیماڑی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جارہی ہے۔ مجموعی طور پر 1552 پولیس افسران و اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ ایسٹ کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر 160 اہلکار، ضلع ویسٹ کے 45 پولنگ اسٹیشنز پر 1003 اہلکار اور ضلع کیماڑی کے 22 پولنگ اسٹیشنز پر 389 افسران و اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور نہایت حساس کیٹیگریز میں تقسیم کر کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پْرامن ماحول میں اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی یا شخص کی فوری اطلاع پولیس کو دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولنگ اسٹیشنز
پڑھیں:
کے پی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کا غیر قانونی تعمیرات کیخلاف پلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(آئی این پی ) خیبرپختونخوا لینڈ یوزاینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات اور زمین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سولہ ماسٹراورچھ لینڈیوزپلانزتیارکرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیے تاکہ تعمیرات کو منظم دائرے میں لایا جا سکے، متعدد این او سیز منسوخ کر کے حساس مقامات پے نئی تعمیرات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،ڈائریکٹرجنرل خیبرپختونخوا لینڈ یوز اینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خضرحیات خان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں تعمیراتی نظم و ضبط بحال کرنا، زرعی زمینوں کو محفوظ اور شہری منصوبہ بندی کو مؤثر بنانا ہے،ماضی میں ’’جس کا جہاں دل چاہا، عمارت کھڑی کر دی‘‘والی صورتحال تھی، جس سے زرعی زمین تیزی سے ختم ہو رہی تھی، اتھارٹی کا بنیادی مقصد زرعی اراضی کو بچانا ،رہائشی، کاروباری اور زرعی زونز کے درمیان واضح حد بندی قائم کرنا ہے، صوبے بھرمیںغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جہاں ضروری سہولیات مثلاً قبرستان، مسجد، پارکس یا سڑکیں فراہم نہیں کی گئیں، وہاں ریگولرائزیشن سے پہلے ان کی تکمیل لازمی قرار دی جا رہی ہے،ایسے منصوبوں کو بند کرنے کے بجائے ریگولرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ قانون کے دائرے میں آ سکیں اور عوام کا سرمایہ بھی محفوظ رہے، خضرحیات خان نے مزیدکہاکہ نومبر 2024 ء میں اتھارٹی کے دو قوانین نافذ کئے گئے، ایک ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دوسرا بلڈنگ پلانز سے متعلق ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز(بی سی ایز ) کو ماتحت اور ہر تحصیل میں تکنیکی عملہ تعینات کیا جا رہا ہے، اب نوٹس جاری ہوتے ہی تعمیراتی کام بند کر دیا جائے گا، اور فائل کی منظوری تک دوبارہ آغاز نہیں ہو سکے گا،انہوں نے کہا دریا کے کنارے، ندی نالوں پربننے والی عمارتوں اور ہوٹلوں کے این او سیز منسوخ کیے جا چکے ہیں،یہ فیصلہ سوات اور بونیر میں حالیہ سیلابی واقعات کے بعد کیا گیا تاکہ قدرتی گزرگاہوں پر تجاوزات ختم کی جا سکیں،اس کے علاوہ پشاور سمیت بڑے شہروں میں تجارتی پلازوں کے تہہ خانوںکو دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے پارکنگ کا بحران بڑھ گیا،ایسے تمام پلازوں کو اصل نقشے کے مطابق پارکنگ بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں عوام کے تعاون اور اعتماد کی ضرورت ہے، ان شاء اللہ ہم بتدریج تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر میں حقیقی اصلاحات لے کر آئیں گے۔