اٹلی: فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے پر اٹلی میں بڑے پیمانے پر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جس کے نتیجے میں 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
اٹلی کے مختلف شہروں میں دس ہزار سے زائد افراد نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے اور غزہ پر اسرائیلی حملے اور اٹلی کی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا، ان مظاہروں کا حصہ ایک ملک گیر ہڑتال ’’سب کچھ بند کردو‘‘ تھی جسے مزدور تنظیموں نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف منظم کیا تھا۔
اٹلی کے دوسرے بڑے شہر میلان میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جہاں مظاہرین نے مرکزی ریلوے سٹیشن کے باہر ہنگامہ آرائی کی۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، ان جھڑپوں میں 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 10 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، مظاہرین نے نہ صرف سڑکوں پر دھرنے دیے بلکہ بندرگاہوں پر بھی کام بند کر دیا۔
اٹلی کے وزیرِاعظم جیورجیا میلونی غزہ پر اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اپوزیشن کے نشانے پر ہیں، انہوں نے ان مظاہروں اور پرتشدد واقعات کو شرمناک قرار دیا۔
اگرچہ رواں ماہ اٹلی نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں ووٹ دیا تھا تاہم میلونی حکومت نے تاحال فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جس کے نتیجے میں احتجاج کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وینس کی بندرگاہ پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا، اسی طرح جینوا، لیورنو اور تریئستے کی بندرگاہوں پر بھی کارکنوں نے اسرائیل کو اسلحہ اور دیگر رسد کی ترسیل روکنے کے لیے مظاہرے کیے گئے ہیں۔
بولونیا میں مظاہرین نے ہائی وے بلاک کی، گاڑیوں کو روکا اور پھر پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد واٹر کینن سے منتشر کیے گئے۔
روم میں ہزاروں افراد نے ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر مارچ شروع کیا، جس سے ایک مرکزی رنگ روڈ بند ہو گئی، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”فلسطین آزاد کرو“، ”سب کچھ بند کرو“ کے نعرے درج تھے۔
اٹلی کے جنوبی شہر نیپلز میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جب ہجوم نے مرکزی ریلوے سٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کی، کچھ مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر چڑھ کر وقتی طور پر ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر پیدا کی، شمال مغربی شہر جینوا میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے فلسطینی پرچم لہرایا اور بندرگاہ کے گرد احتجاج کیا۔
یہ مظاہرے ایسے وقت پر ہوئے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مزید کئی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلانات کیے گئے، حالیہ دنوں میں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، پرتگال اور فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیرِاعظم میلونی نے میلان اور دیگر شہروں میں ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تباہی غزہ میں کسی کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گی، اس طرح کے مظاہرے بے معنی ہیں۔
ادھر اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر میکرون کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حماس کے لیے انعام ہے۔
غزہ میں جاری جنگ جسے آئندہ ماہ دو سال مکمل ہوجائیں گے اب تک وہاں 65 ہزاد سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ یورپ کے کئی ممالک، جن میں اسپین اور ناروے شامل ہیں، پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کو تسلیم مظاہرین نے تسلیم نہ اٹلی کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کا خیرمقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے مغربی ممالک کے فیصلوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، پرتگال اور دیگر ممالک کے اس تاریخی اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ یہ تسلیمات خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ اقدام فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی بین الاقوامی سطح پر توثیق ہے۔
اسحاق ڈار نے فخر کے ساتھ یاد دلایا کہ پاکستان کو 1988 میں فلسطین کی آزادی کے اعلان کے بعد اسے تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کی ہے اور آج بھی اس موقف پر قائم ہے۔
وزیر خارجہ نے ان تمام ممالک سے جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا، اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قانون کے ساتھ اپنی وابستگی کے مطابق اسی طرح کے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی مشترکہ کوششیں ہی خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں فلسطین کی ریاستی حیثیت کے حوالے سے ایک نئی تحریک شروع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کا یہ موقف نہ صرف اس کے مستقل خارجہ پالیسی اصولوں کے عکاس ہے، بلکہ یہ خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔