نیویارک: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطین کا مسئلہ او آئی سی کے مقاصد کا مرکزی ستون ہے، عالمی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ میں جاری بھیانک سانحےکی گواہ ہے۔غزہ انسانیت کا مدفن بن چکا، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری فیصلہ کن اقدام کرے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ شہری ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے،عوام کو تباہ کن مشکلات کا سامنا ہے، عالمی عدالتِ انصاف نے اس صورتحال کو“نسل کشی کے امکانات” کامعاملہ قرار دیا، اسرائیل کی فوجی کارروائیاں عالمی عدالت کے احکامات کے باوجود جاری ہیں۔یہ بات انہوں نے او آئی سی کی کمیٹی برائے فلسطین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔

انہوں نے نہتےعوام پر اجتماعی سزا،بمباری،قحط، جبری بے دخلی اور انسانی امداد کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں آبادکاروں کے تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، یہ مشرقِ وسطیٰ اور مسلم دنیا کیلئے ایک فیصلہ کن موڑ ہے، او آئی سی غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات کرے، غزہ کی تعمیر نو کیلئے عرب-او آئی سی منصوبے کو آگے بڑھایا جائے، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کیلئے امداد کی تجدید کی جائے، عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر خود مختار ریاستِ فلسطین قائم کی جائے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: او ا ئی سی

پڑھیں:

امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

خیال رہےکہ   امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا،  دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔

عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • رائیونڈ عالمی تبلیغی اجتماع، معاشرے سے قبل اپنی اصلاح ضروری، گھروں میں اسلام نافذ کریں: علما
  • غزہ میں 16 ہزار سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں: عالمی ادارہ صحت
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
  • فلسطین اور لبنان کی تقدیر کا فیصلہ اسلامی مزاحمت کرے گی، حزب اللہ لبنان
  • غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی، امریکی صدر
  • سندھ میں عوامی ٹرانسپورٹ اور ای وی ٹیکسیز کی سیکیورٹی بڑھانے کا اقدام
  • ڈیجیٹل بینکوں کا بڑا اقدام، کارپوریٹ اکاؤنٹ ایک ہی دن میں فعال کرنے کا فیصلہ
  • عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے چشم پوشی نہ کرے: صدرِ مملکت  
  • عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے چشم پوشی نہ کرے: صدرِ مملکت
  • عالمی برادری کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے چشم پوشی نہ کرے، زرداری