حماس کا جنگ بندی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم کو قرار دیتے ہوئے حماس نے کہا ہے کہ نتن یاہو نے جنوری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس میں نیتن یاہو کی طرف سے وٹکوف تجویز کی مخالفت کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا، جبکہ حماس نے اس سے اتفاق کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر کے حالیہ دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اس الزام کی مذمت کی ہے کہ یہ گروپ غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی مخالفت کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے ہمیشہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حصول کے راستے کی حمایت کی ہے اور لڑائی کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے کبھی دستبردار نہیں ہوئے۔ تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے تمام مراحل میں ممکنہ حد تک لچک دکھائی ہے اور جنگ بندی کی تجاویز کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھا ہے۔ حماس نے جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جنوری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس میں نیتن یاہو کی طرف سے وٹکوف تجویز کی مخالفت کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا، جبکہ حماس نے اس سے اتفاق کیا تھا۔ آخر میں تحریک مزاحمت نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیلی حکومت کو فلسطینی عوام کے خلاف "نسل کشی اور نسلی تطہیر جیسے جرائم" بند کرنے پر مجبور کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی کی طرف
پڑھیں:
حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
حماس نے آج 8 نومبر کو ایک اور یرغمالی کی لاش آئی سی آر سی کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ لاش ممکنہ طور پر یرغمالی کی ہے اور اس کی شناخت کے لیے فرانزک ٹیسٹ جاری ہیں۔
یہ حوالگی اُس امریکی ثالثی معاہدے کی روشنی میں ہوئی ہے جو غزہ تنازعے کے تحت طے پایا تھا جس میں زندہ یرغمالیوں اور لاشوں کی واپسی کی شقیں شامل تھیں۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اس واپسی کے باوجود ابھی بھی متعدد یرغمالیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں جسے فور طور پر حوالے کیا جائے۔