پنشن اصلاحات پر سرکاری ملازمین کا معاشی قتل بند کیا جائے
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-9
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) کندھکوٹ میں سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر مطالبات کی منظوری کے لیے سرکاری اسکولوں، کالجوں اور دفاتر میں تالابندی کرکے کام چھوڑ ہڑتال کی گئی۔ اسکول اور کالج آنے والے طلبہ و طالبات واپس گھروں کو لوٹ گئے جبکہ دفاتر بند ہونے کے باعث دور دراز سے آنے والے لوگ بھی مایوس ہوکر واپس چلے گئے۔سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور مختلف دفاتر کے ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر احتجاج کرنے والے رہنماؤں سید عبدالغفار شاہ، عبدالوھاب چاچڑ، صدر الدین مرھیٹو، عبدالقادر عارباٹی، منظور چاچڑ، ممتاز چاچڑ، انور علی عارباٹی، اشرف اعوان، زاہد حسین اعوان اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنشن اصلاحات کے نام پر سرکاری ملازمین کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، حکومت کے اس اقدام کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کے ملازم دشمن فیصلوں کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تمام سرکاری ملازمین کو گروپ انشورنس، سروس اسٹرکچر، ڈی آر او الاؤنس 50 فیصد اور دیگر جائز مطالبات فوراً تسلیم کیے جائیں تاکہ ملازمین میں پھیلی مایوسی ختم ہو۔ بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ بڑھایا جائے گا اور 6 اکتوبر کو کراچی بلاول ہاؤس کے سامنے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے برطرف ملازمین کا احتجاج، ایم پی اے طاہرہ سے مذاکرات میں اہم پیشرفت
راولپنڈی:ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نے ڈیوٹی سے غیر حاضر اور مایوس کن کارکردگی کے حامل مزید 32 ملازمین کو برطرف کر دیا، جس کے بعد برطرف کیے گئے ملازمین کی کل تعداد 48 ہوگئی ہے۔
ان برطرفیوں کے خلاف پیر کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے دفتر کے باہر سینٹری ورکرز نے بھرپور احتجاج کیا اور مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں دھرنے دینے کا اعلان بھی کیا۔
احتجاجی ملازمین سے ایم پی اے طاہرہ مشتاق نے آج ملاقات کی اور ان کا موقف سنا۔ بعد ازاں انہوں نے سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر احسان غنی سے ملاقات کی اور معاملے کے حل پر گفتگو کی۔
ڈاکٹر احسان غنی نے واضح کیا کہ صرف غیر حاضر اور ناقص کارکردگی کے حامل ملازمین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ برطرف ملازمین کو اپنی غیر حاضری کی وجوہات اور کارکردگی سے متعلق وضاحت پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، جس کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ کمیٹی کرے گی۔
یونین نمائندوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ جن ملازمین کی کوتاہی یا غلطی ثابت ہوگی، یونین ان کا ساتھ نہیں دے گی۔ البتہ جن ورکرز پر الزام غلط ثابت ہوا، ان کی بحالی کے لیے مکمل تعاون کیا جائے گا۔ مزید 500 ورکرز کی کارکردگی اور غیر حاضری کے حوالے سے بھی انکوائریاں کی جائیں گی اور آئندہ کسی بھی ملازم کو بغیر انکوائری کے برطرف نہیں کیا جائے گا۔
تمام ورکرز کو انکوائری سے متعلق واضح اطلاع دی جائے گی تاکہ شفاف طریقے سے فیصلے کیے جا سکیں۔