بینکنگ کورٹ ملازمین کام ہی نہیں کرتے: چیف جسٹس ہائیکورٹ‘ جوڈیشل الاؤنس کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بینکنگ کورٹ کے ملازمین کو فوری جوڈیشل الائونس دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ متعدد وکلاء نے شکایات کی کہ بیکنگ کورٹ کے ملازمین کام ہی نہیں کرتے۔ جوڈیشل الائونس ان کو ملتا ہے جو کام کرتے ہیں۔ بینکنگ کورٹ کے ملازم کرتے کیا ہیں؟ وہ تو اپنی سیٹ پر بیٹھتے ہی نہیں، سارا دن وکیل مصدقہ کاپی لینے کے لیے ان کے پیچھے اور یہ آگے ہوتے ہیں۔ فوری ریلیف نہیں دے سکتے۔ ان کے کیس کو مرکزی کیس کے ساتھ سن کر فیصلہ کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایس ای سی پی کیس کی سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی برہم
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کمپنی رجسٹرڈ کرنے سے متعلق ایس ای سی پی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے التوا مانگنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نہ وکیل اور نہ ہی ججز کام کیوں نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کی نیب پر کڑی تنقید، سی ڈی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے آپ سے شرم آتی ہے، دل کرتا ہے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے نشاندہی کی کہ اس کیس میں اب تک 20 تاریخیں ہوچکی ہیں۔ تاہم عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التوا کی استدعا منظور کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ایس ای سی پی جسٹس محسن اختر کیانی