لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بینکنگ کورٹ کے ملازمین کو فوری جوڈیشل الائونس دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ متعدد وکلاء نے شکایات کی کہ بیکنگ کورٹ کے ملازمین کام ہی نہیں کرتے۔ جوڈیشل الائونس ان کو ملتا ہے جو کام کرتے ہیں۔ بینکنگ کورٹ کے ملازم کرتے کیا ہیں؟ وہ تو اپنی سیٹ پر بیٹھتے ہی نہیں، سارا دن وکیل مصدقہ کاپی لینے کے لیے ان کے پیچھے اور یہ آگے ہوتے ہیں۔ فوری ریلیف نہیں دے سکتے۔ ان کے کیس کو مرکزی کیس کے ساتھ سن کر فیصلہ کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے اندر ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد

سپریم کورٹ آف پاکستان۔فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے اندر ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی گئی۔

اس حوالے سے جاری آفس آرڈر کے مطابق دفتری اوقات میں ملازمین سے ملاقات کی وجہ سے کام متاثر ہوتا ہے، دفتری اوقات میں ملازمین کسی پرائیویٹ شہری سے ملاقات نہیں کرسکیں گے۔

آفس آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ ملاقات ضروری ہو تو ملازمین سینئر سے اجازت لے کر سہولت مرکز میں 5 منٹ ملاقات کرسکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • جسٹس (ر) علی اکبر قریشی دوبارہ چیئرمین جوڈیشل واٹر کمیشن مقرر
  • چیئرمین جوڈیشل واٹر کمیشن کی تقرری سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • سپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری
  • سپریم کورٹ کے اندر ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد
  • ’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس عالیہ نیلم کی آئی جی پنجاب پولیس کی سرزنش
  • وفاقی ملازمین کا احتجاج، جوڈیشل اور یوٹیلیٹی الاؤنس بند ہونے پر کام بند