قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جمہوری ملک نہیں بلکہ اپنے ہمسایہ ممالک کا دشمن ہے اور نسل کشی میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ دوحہ میں اسرائیلی حملے کا نشانہ حماس کے مذاکرات کار بنے جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک قطری شہری بھی شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ’ آج قطر، کل ترکیہ‘، کیا اسرائیل کا اگلا ہدف استنبول ہے؟

امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اس کا وزیر اعظم فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے پر فخر کرتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ ایسی ریاست کبھی قائم نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اردگرد موجود بیشتر ممالک یا تو امن معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں یا عرب امن اقدام کے پابند ہیں لیکن اسرائیل جنگ بندی اور سمجھوتوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اپنے اردگرد کے عرب ممالک پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے۔ جو اس کی مرضی کے خلاف ہو، اسے یا تو دہشت گرد کہا جاتا ہے یا یہودی دشمن۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امیر قطر نے دوحہ پر حملے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سلامتی کونسل کے بیان میں بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

At the 80th Session of the UN General Assembly, His Highness Sheikh Tamim bin Hamad Al Thani, Amir of the State of Qatar, embodied the steadfast principles of #Qatar, reaffirming the nation’s commitment to upholding justice, building bridges of peace, and promoting fairness in… pic.

twitter.com/AwmBNanOKx

— مريم بنت علي المسند (@MANAlMisned) September 24, 2025

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی، اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ یہ کارروائی دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کا حق تھا۔ یہ دراصل سیاسی قتل و غارت گری کی ایک مثال تھی جس نے غزہ کے عوام پر جاری نسل کشی کو ختم کرنے کی کسی بھی سفارتی کوشش کو نقصان پہنچایا۔

شیخ تمیم نے مزید کہا کہ قطر کی ثالثی نے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنایا لیکن اسرائیل نے یکطرفہ طور پر آخری معاہدہ ختم کر دیا، جس کی وجہ سے مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، قابض افواج کا انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن نہ ہو سکی۔

انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ وہ ‘گریٹر اسرائیل’ پر یقین رکھتے ہیں اور جنگ کو بستیوں کے پھیلاؤ اور مقبوضہ بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

امیر قطر نے کہا کہ قطر اپنی روایت اور ورثے کے مطابق ثالثی کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ‘ہم سچ بولتے رہیں گے اور سفارت کاری میں شامل رہیں گے، چاہے ہمارے دشمن ہتھیاروں کا استعمال کیوں نہ کریں۔’

ان کا کہنا تھا کہ قطر نے جنگ کے خاتمے، انسانی امداد کی فراہمی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی، لیکن اس دوران قطر کو منفی مہم کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ‘یہ مہم ہمیں نہیں روک سکتیں، ہم اپنی کوششیں مصر اور امریکا کے ساتھ تعاون کے ذریعے جاری رکھیں گے۔’

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کی رہائی

پڑھیں:

دشمن بدلہ لینے کی کوشش کرے گا، جنگ ہوئی تو تباہ کن اور طویل ہوگی، سہیل امان

کراچی:

ایئرچیف مارشل (ریٹائرڈ) سہیل امان نے کہا ہے کہ آج کی دنیا اتنی شفاف ہے کہ بھارت اپنی ناکامی چھپا نہیں سکتا، میری دلی دعا ہے کہ کبھی جنگ نہ ہو، اور سفارتکاری کامیاب ہو  لیکن اگر جنگ ہوئی، تو وہ تباہ کن ہوگی، اور طویل چلے گی، ہوسکتا ہے کوئی مصالحت کار بھی نہ بیچ میں پڑے۔

نٹ شیل کے تحت کراچی میں دو روزہ فیوچ سمٹ کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سابق سربراہ نے کہا کہ دشمن نے بھی اپنے سبق سیکھ لیے ہوں گے، اور بدلہ لینے کی کوشش کرے گا۔ لہٰذا ہمیں تیار رہنا چاہیے، تیاری میں ہی امن اور خوشحالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ فوج، بحریہ، اور فضائیہ ایک مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں کیونکہ اب سب کچھ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایئر پاور سیاسی مقاصد کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ ایک گھنٹہ، دس منٹ کی لڑائی میں سات جہاز گرائے جا سکتے ہیں یہ ایئرپاور کا اثر ہے اس مقام تک پہنچنے کے لیے پاک فضائیہ نے بیس سال لگائے، یہ اتنا آسان نہیں۔ پاک فضائیہ نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے 20 سال لگائے۔ سب سے اہم چیز ذمہ داری اور ملکیت کا احساس ہے۔

پاک فضائیہ نے سمجھ لیا تھا کہ ہر جنگ کا آغاز فضا سے ہوگا۔ ہر فورس کا اپنا کردار ہے، مگر فضائی طاقت سب سے اہم اور فوری اثر ڈالنے والی قوت ہے۔

فضائیہ نے ادارے بنائے، پچھلے فیصلوں کا احترام کیا، پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا۔ ہر نئی قیادت نے پرانی پالیسیوں کو آگے بڑھایا، اور یہی تسلسل ترقی کی بنیاد بنا۔ ہمیں ادارے بنانے ہوں گے انہیں کمزور یا تباہ نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا پانچ دہائیوں میں یک قطبی سے کثیر قطبی میں تبدیل ہوگئی مگر اس تبدیلی نے دنیا کو امن یا خوشحالی نہیں دی، بلکہ جنگ دی اور اب جب مختلف طاقتیں سامنے آ رہی ہیں پاکستان دنیا کے سب سے اہم جغرافیائی مقام پر واقع ہے۔

آپ وسطی ایشیائی ریاستوں کے قریب بیٹھے ہیں، مغرب میں ایران اور افغانستان جیسے دو ممالک ہیں، جو چین اور روس کے پچھواڑے واقع ہیں، اس لیے ان کی اہمیت کبھی کم نہیں ہوگی۔ مشرق میں ہمارا ایک ایسا“دوست”ہے جو پچاس سال سے ہندوتوا کے نظریے کو عوام، طلبہ اور اداروں میں بٹھا رہا ہے۔

1971 کی جنگ کے بعد اندرا گاندھی نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم نے فتح حاصل کر لی۔ بلکہ کہا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں دفن کر دیا۔ یہی وہ ذہنیت ہے جس کا ہمیں سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سفارتکاری کی جو ضرورت ہے، وہ پہلے کبھی نہیں تھی۔

سہیل امان نے کہا کہ ہمیں چین اور مغرب کے درمیان توازن پیدا کرنا ہوگا، تاکہ ہم اپنے حقیقی دوستوں کی شناخت کر سکیں۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ فیصلے قومی مفاد میں کریں، کسی دوسرے کے ایجنڈے کے تحت نہیں۔ 

ہم نے دوسروں کی جنگیں لڑیں اور خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہمارا ملک نقصان اٹھاتا رہا لیکن ایک اہم موقع پر  جب یمن جانے کا فیصلہ کرنا تھا  ہمارے دوست، سعودی عرب، یو اے ای سب متوقع تھے، لیکن پاکستان نے دانشمندانہ فیصلہ کیا کہ ہم کسی اور کی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔

یہی فیصلہ صحیح تھا، اور یہی وہ حکمت ہے جس پر ہمیں عمل کرنا چاہیے۔سہیل امان نے کہا کہ اندرونی بدامنی اور دہشت گردی کا سلسلہ بھارت افغانستان گٹھ جوڑ سے مزید بڑھا، تو ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

ایسی صورت میں وسائل ضائع ہوتے ہیں، معیشت متاثر ہوتی ہے، اور حکومت عوام کی خوشحالی یقینی نہیں بنا سکتی۔ اسی لیے سفارتکاری کو مؤثر ہونا چاہیے، تاکہ خطے میں درجہ حرارت کم کیا جا سکے۔ یہ آسان کام نہیں بلکہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے موجودہ صورتحال میں پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے  موجودہ دفاعی پالیسی اور ماحول کا ازسرِ نو جائزہ لیتے ہوئے درست جنگی حکمت عملی اختیار کرنے، اداروں کو مضبوط بنانے تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے چین، ترکی جیسے دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ منصوبے بناکر خود انحصاری کی منزل تک پہنچنے کو ناگزیر قرار دیا۔

سہیل امان نے مزید کہا کہ ہم سب اس مٹی کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا وطن ترقی کرے۔ لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ سب کچھ ایک محفوظ چھتری کے نیچے ہی ممکن ہے۔ آپ کی سکیورٹی سب سے اہم ہے۔ لہٰذا سب سے بہتر یہ ہے کہ اگر جنگ آن پڑے تو اُس کے لیے تیار رہیں۔ اور یہ تیاری ہی ملک میں امن اور خوشحالی لاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ نسل کشی: ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • سہیل آفریدی کے بہادر سپوتوں کے بارے بیانات دشمن کو خوش کرنے کی کوشش، معافی مانگیں، محسن نقوی: وزیراعلیٰ قومی یکجہتی برقرار رکھیں، فیصل کنڈی
  • 27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم
  • اپوزیشن 27ویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے،حافظ نعیم الرحمن
  • ای چالان یا لوٹ کا نیا طریقہ؟
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • دشمن عربوں کیلئے ایرانی حمایت میں تحریف کی کوشش کر رہا ہے، سید عبد الملک الحوثی
  • کرپشن اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش ڈاکٹر شفیق الرحمان کا عزم
  • دشمن بدلہ لینے کی کوشش کرے گا، جنگ ہوئی تو تباہ کن اور طویل ہوگی، سہیل امان
  • گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں