عالمی برادری اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لائے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
نیویارک‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار خصوصی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلہ فلسطین پر اجلاس ہوا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ غزہ میں انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ دس لاکھ لوگ غزہ میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ غزہ تک امداد کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے لئے غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتا ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لے کر آئے۔ علاوہ ازیں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان بھی موجود تھے۔ منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں اور ہم انہیں مزید بلند سٹرٹیجک سطح پہ لے جانے کے خواہاں ہیں۔ دریں اثناء پاکستان نے فلسطینی ریاست کو فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور پرتگال کی جانب سے تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے مطالبہ کیا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے فلسطین کو تاحال تسلیم نہیں کیا وہ بین الاقوامی قانون کے تحت ریاست فلسطین کو تسلیم کریں۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا کہ انہوں نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اعلی سطح کی کانفرنس میں شرکت کی ہے جو کہ فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو 1988 ء میں آزادی کے اعلان کے فوری بعد تسلیم کیا تھا۔ فلسطین ریاست کو تسلیم کیا جانا اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت فلسطینی عوام کا قانونی حق ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کی جانب قدم ہے۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند سے ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار اور انیتا آنند نے دوطرفہ تعلقات پر اظہار اطمینان کیا اور تجارت و اقتصادی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ جبکہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدایوی سے ملاقات کی۔ اسحاق ڈار اور شام کے صدر احمد الشرع میں ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے احمد الشرع سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور شام کی دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے، شام کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نیویارک میں ہنگری کے ہم منصب پیٹرز یجارتو سے ملاقت کی۔ پاکستان اور ہنگری نے تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان اور ہنگری نے تجارت اور سرمایہ کاری روابط بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ہنگری کے وزیر خارجہ نے پاکستان کی حمایت اور ذاتی دلچسپی پر وزیراعظم اور اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں ملکوں نے سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ شہری ہوابازی میں تعاون اور براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ سفارتی و سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لئے ویزا فری معاہدے کی تکمیل پر زور دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانی طلباء کو 400 سکالرشپس دینے پر ہنگری حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہنگری وزیر خارجہ نے تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان اسحاق ڈار نے پاکستان اور اقوام متحدہ نے فلسطین ریاست کو کی جانب
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہیں، چینی وزیر خارجہ
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین غزہ میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ عالمی برادری دو ریاستی حل کے تحت فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کی حمایت کرے۔
ایک بیان میں وانگ یی کا کہنا تھا کہ دو برسوں سے جاری غزہ جنگ نے بے مثال انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتی اسرائیلی کارروائیاں دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں اور مشرق وسطیٰ کے استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے عالمی برادری کو تین ناگزیر اقدامات پر عمل کرنا چاہیے جس میں غزہ میں فوری جامع جنگ بندی، فلسطینیوں کی اپنے علاقے پر حکمرانی اور دو ریاستی حل کو مضبوطی سے قائم رکھنا شامل ہے۔
Post Views: 1