ٹک ٹاکرز پر ٹیکس کی تیاری، فیصل واوڈا نے ایف بی آر کو ہدایت دے ڈالی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں دلچسپ گفتگو ہوئی جہاں سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس لینے کی تیاری کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی ایسا کرنا ہے تو سب سے پہلے پنجاب کے ٹک ٹاکرز سے آغاز کیا جائے کیونکہ وہاں سے زیادہ ریکوری ممکن ہے۔
اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر پر دی جانے والی سبسڈی اسکیم کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 2020 میں فی ترسیل 20 سعودی ریال سبسڈی دی جاتی تھی جسے 2024 میں بڑھا کر 30 ریال کیا گیا تھا، تاہم رواں برس حکومت نے دوبارہ اسے کم کرکے 20 ریال کردیا ہے۔ ان کے مطابق اس تبدیلی سے 30 فیصد کی بچت ہوگی، لیکن ترسیلات زر میں اضافہ سبسڈی کی وجہ سے نہیں بلکہ زیادہ رقم بھیجنے کے باعث ہوا۔
فیصل واوڈا نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سال کا مکمل ڈیٹا کمیٹی کے سامنے رکھا جائے تاکہ حقائق واضح ہوں۔ ان کے بقول، اس اسکیم سے اصل فائدہ بینکوں کو ہوا ہے اور یہ ایک قسم کا اسکینڈل دکھائی دیتا ہے جس پر انکوائری ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو بینکوں سے ریکوری کرنی ہوگی۔
اسی دوران کمیٹی میں پاکستان کرپٹو کونسل پر بھی سوال اٹھا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے استفسار کیا کہ اس پر بریفنگ کون دے گا؟ جس پر وزیر مملکت اظہر بلال کیانی نے جواب دیا کہ وزیر خزانہ یا وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب اس حوالے سے بریفنگ دے سکتے ہیں۔ کمیٹی چیئرمین نے ہدایت دی کہ اگر حکومت کرپٹو پر قانون سازی چاہتی ہے تو خزانہ کمیٹی کو تفصیلی آگاہی دی جائے۔
ویب ڈیسک
شیخ یاسین
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایف بی آر کی ٹیکس چوری میں ملوث جیولرز کیخلاف کارروائی کی تیاری، ڈیٹا بھی حاصل کرلیا
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کے 57 ہزار سے زائد جیولرز کا ڈیٹا مرتب کر لیا ہے تاکہ ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف 20 ہزار جیولرز ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان میں سے صرف 10 ہزار نے ٹیکس ریٹرن جمع کرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں خاطر خواہ کمی، چاندی کا بھاؤ بھی گرگیا
رپورٹس کے مطابق ہزاروں جیولرز اب بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، تاہم تمام شعبوں کو ٹیکس نظام میں لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ بڑی تعداد میں جیولرز اپنی اصل آمدنی چھپا کر ٹیکس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایف بی آر حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ٹیکس چوری کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آپریشن کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 800 جیولرز کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان کے جیولرز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کا بڑا فیصلہ، ٹیکس چوری کی ٹھیک اطلاع پر ڈیڑھ کروڑ تک کا اعلان کردیا
ایف بی آر حکام کے مطابق ان میں سے کئی جیولرز لاکھوں روپے کی فروخت کے باوجود انتہائی کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ جیولرز کے جمع شدہ ٹیکس ریٹرنز اور ان کے اصل کاروباری حجم، طرزِ زندگی اور دکانوں کی سرگرمیوں میں نمایاں فرق پایا گیا۔
ایف بی آر نے ان افراد کو وضاحت طلب نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی تاجر یا صنعتکار کو بلاوجہ نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ٹیکس چوری جیولرز