اسٹیٹ بینک کا “میرا گھر میرا آشیانہ” اسکیم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گھر، فلیٹ، پلاٹ کی خریداری اور تعمیر کےلئے “میرا گھر میرا آشیانہ” اسکیم شروع کردی ہے،اسکیم کے تحت پہلی مرتبہ گھر خریدنے والے 20 لاکھ سے 35 لاکھ روپے تک قرض حاصل کرسکیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پہلی مرتبہ گھر خریدنے والے اسکیم سے قرض حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ جن کی مالیت 20 لاکھ سے 35 لاکھ روپے ہوگی۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس قرض کا دورانیہ 20سال ہوگا البتہ سبسڈی10سال کے لیے فراہم کی جائے گی۔
مرکزی بینک کے مطابق تمام روایتی اور اسلامی بینک، مائیکرو فنانس بینک اور ایچ بی ایف سی قرض فراہم کریں گے۔ بینک قرض کی پرائسنگ کائیبور پلس 3فیصد کی شرح سے کریں گے۔ صارف کو 20لاکھ تک قرض 5فیصد اور 35لاکھ قرض 8 فیصد پر فراہم ہوگا۔ قرض کی پروسسنگ کی کوئی فیس نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر 1 لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کے آغاز پر تیزی دیکھی گئی اور ہنڈریڈ انڈیکس دوبارہ 1 لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی سطح پر بحال ہو گیا۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز تیزی کا رجحان رہا اور ٹریڈنگ کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس 158 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا۔ مارکیٹ 858 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 158804 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی اتار چڑھاؤ کا امکان ہے، گزشتہ روز کاروباری سیشن 390 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 157945 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، جبکہ مارکیٹ میں 58 ارب 68 کروڑ روپے مالیت کے ایک ارب 52 کروڑ شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی۔
دوسری جانب گزشتہ روز کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی تھی۔ انٹر بینک میں امریکی ڈالر 3 پیسے کمی کے بعد 281 روپے 42 پیسے پر بند ہوا، جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 پیسے سستا ہوکر 282 روپے 45 پیسے پر آگیا۔
کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں روپے کی قدر کا براہ راست انحصار زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرونی ادائیگیوں پر ہوگا۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ حکومت روپے کو مصنوعی سہارا دینے کے بجائے مارکیٹ کے حقیقی تقاضوں کے مطابق شرح تبادلہ آگے بڑھا رہی ہے۔