سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید خان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو مقامی عدالت مین پیش کیا گیا، اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، یہ سب جھوٹے مقدمات ہیں جو مجھ پر قائم کیے جا رہے ہیں، میں نے سنا ہے عظمیٰ بخاری نے میری کوئی جعلی ویڈیو پھیلائی ہے میں ان کے خلاف کیس کروں گی۔
بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صنم جاوید کی بہن فلک جاوید کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ، درخواست فلک جاوید کے والد جاوید اقبال کی جانب سے ایڈووکیٹ میاں علی اشفاق نے دائر کی جنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ فلک جاوید کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ اس کیس کی سماعت آج ہی کی جائے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ فلک جاوید کو رات گئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے حراست میں لیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم اس حوالے سے ان پر کس نوعیت کا مقدمہ قائم کیا گیا اس کے بارے میں ابتدائی طور پر کچھ بھی واضح نہیں ہوسکا تھا تاہم مبینہ طورپر ان کی گرفتاری پیکا ایکٹ کے تحت بتائی گئی اور گرفتاری سے قبل فلک جاوید کی طرف سے اپنے شوہر کو اطلاع دی گئی تھی کہ انہیں گرفتار کرنے آئے ہیں۔ اس حوالے سے مزید یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ فلک جاوید خان کو جس وقت گرفتار میں کیا گیا تو وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چند رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھیں جہاں سے انہیں 27 ستمبر کو عمران خان کے علان کردہ پاکستان تحریک انصاف کے پشاور میں ہونے والے جلسے کے لیے روانہ ہونا تھا تاہم اسلام آباد پولیس نے اچانک چھاپہ مار کر انہیں مبینہ طورپر اپنی حراست میں لے لیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت کے احاطے میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی لگا دی۔
ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سرکلر بھی جاری کر دیا گیا۔
سرکلر کے مطابق صحافی، وکلاء اور سائلین کسی قسم کی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کر سکیں گے جبکہ کمرہ عدالت، راہداری، ویٹنگ ایریا اور دفاتر میں ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جائے گی۔
موبائل فون عدالت کے اندر صرف سائلنٹ موڈ پر استعمال ہو سکیں گے، لائیو اسٹریمنگ اور کیمرے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
سیکیورٹی اہلکار ریکارڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے مجاز ہوں گے۔