صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث بیماریاں پھیل رہی ہیں،حافظ طاہر مجید
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بارشوں کے بعد حیدرآباد میںصفائی کے ناقص انتظامات اور مچھروں کی بہتات کے سبب شہری ملیریا، ڈینگی میں مبتلا ہو رہے ہیں نجی و سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے
مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ مہنگا ہونے کی وجہ سے اکثر شہری ٹیسٹ نہیں کرا سکتے جس کی وجہ سے وہ جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔محکمہ صحت کی طرف سے ڈینگی اور ملریا کے ٹیسٹ فری کیے جائیں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی شہر بھر میںمچھروں کی بہتات مچھروں کے کاٹنے سے خواتین،بچے،بوڑھے،نوجوان بخار میں مبتلا ہورہے ہیں، بارشوں کے بعد سے شہر ، لطیف آباد اور قاسم آباد گردو نواح میں مچھر مار سپرے اور صفائی کا نظام بہتر نہ ہونے کی وجہ سے اورموسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی مچھروں کی فوج نے گھروں میں ڈیرے ڈال لئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈینگی تیزی سے پھیل رہا،لیکن حکومتی اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے، صفائی کے ناقص انتظامات ہیں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ، کئی علاقوں سے بارشوں کے پانی کی نکاسی بھی نہیں ہو سکی ہے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں اور مچھروں کی بہتات کے سبب ملیریا، ڈینگی کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی ہے انہوں نے حکومت سندھ، محکمہ صحت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت ہنگامی بنیادوں پر ڈینگی سے بچا¶ کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ ڈینگی وائرس سے شہریوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مچھروں کی
پڑھیں:
27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم
اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی
جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کسی قسم کی بات چیت نہ کرے ، جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا۔ وکلا عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد تیز کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر عطاالرحمن، امیر کے پی شمالی عبدالواسع ، صدر مردان بار آصف اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر حکمرانوں کی آنیاں جانیاں لگی رہیں ، نتیجہ عدلیہ کی غلامی کی صورت میں نکلا، اب ستائیسویں ترمیم پر بھی وہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نتیجہ پھر عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فارم 47 کی پارلمینٹ اگر ائین سے چھیڑچھاڑ اور انصاف کا خون کرے تو وکلا اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں۔ 27 ویں ترمیم کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے اس پر کسی قسم بات چیت کا حصہ نہیں بنیں گے اور جو جماعت اس میں حصہ لے گی وہ ترمیم کی حمایت کے مترداف ہوگی۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عدالتی نظام میں پیوند کاری کی نہیں تبدیلی کی ضرورت ہے جو وقت کا تقاضا ہے 27 ویں ترمیم بھی 26 ویں ترمیم کی طرح ہوگی، کسی کو معلوم نہیں کہ اس میں کیا ہے اور اصل ڈرافٹ کہاں سے ائیگا یہ ائین کیساتھ کھلواڑ ہے اور اس سے عدالیہ مزید کمزور ہوگی،شنید ہے 27 ویں ترمیم میں ججز کے تبادلہ میں ان کے رائے ختم کی جارہی ہے حکومت مرضی کے فیصلے لینے کیلئے اس قسم کے اقدامات کررہی ہے لیکن حکومت یاد رکھے جس معاشرے سے عدل نکل جائے وہاں انصاف مکمن نہیں۔ امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پونے 3 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور سرکاری سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جارہا ہے تعلیم خیرات نہیں عوام کا بنیادی حق ہے اسے طبقات میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست عہدوں کا نہیں عوام کا نام ہے۔ سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات اس بات ہر ہوتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ صرف ان کے سر پر ہاتھ رکھے دوسروں کے سر پر نہ رکھے پارلیمنٹ کا کام صرف کسی کی ملازمت میں توسیع اور اپنے تنخواہوں میں اضافہ نہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ ہورہا ہے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں مراعات یافتہ طبقے نے اسٹبلشمنٹ کیساتھ ملکر قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ایک فیصد لوگ 99 فیصد لوگوں پر حکمرانی کررہے ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم سازش کے ذریعے اقتدار میں آنے پر یقین نہیں رکھتے ، رائے عامہ ہموار کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے عوام کو تیار کررہے ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی غلامی کی پالیسی پر جب تک نظر ثانی نہیں کی جاتی اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ افغستان اور پاکستان دو الگ الگ ملک ہے اور افغانستان کے ساتھ با معنی مذاکرات کرنے ہونگے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار جماعتوں میں خود جمہوریت کا فقدان ہے ، وراثت وصیت اور شخصیات ہر پارٹیاں چل رہی ہے ملک میں جمہوریت اس وقت مستحکم پوگی جب سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہوگی۔