کشمیریوں کی جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحالی تک محدود رکھنا گمراہ کن ہے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اصل مسئلہ وقار، حقوق، اراضی، ملازمتوں اور وسائل کے تحفظ کا ہے اور جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحال تک محدود رکھنا لوگوں کی خواہشات کو نظر انداز کر کے بی جے پی کے بیانیے کو تقویت دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ علاقے کے لوگوں کی جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحالی تک محدود رکھنا گمراہ کن اور ان کی حقیقی امنگوں کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ ذرائٰع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اصل مسئلہ وقار، حقوق، اراضی، ملازمتوں اور وسائل کے تحفظ کا ہے اور جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحال تک محدود رکھنا لوگوں کی خواہشات کو نظر انداز کر کے بی جے پی کے بیانیے کو تقویت دینا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ لداخ خطے میں بھی لوگ کھلے عام اپنی مایوسی اور عدم اطمینان کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں، انہیں بھی اپنی زمین، معاش اور شناخت پر کنٹرول کھونے کا ڈر و خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ میں بغاوت، مظاہرین کا پولیس کی گاڑیوں، بی جے پی کے دفتر کو آگ لگانا لداخیوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ جو پرامن جانا جاتا ہے، اب پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے کیونکہ وہاں کے لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی تک محدود رکھنا محبوبہ مفتی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، یہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ منعم ظفر نے کراچی میں کریم آباد کے علاقے کا دورہ کیا اور کہا کہ کریم آباد مارکیٹ سے ہزاروں لوگوں کا چولہا جلتا ہے، مگر اس مارکیٹ کو ویران اور لوگوں کا کاروبار تباہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کو مکمل کیا جائے تاکہ علاقہ مکینوں اور کاروباری حضرات کو ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تعمیر میں لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن یہاں سیوریج کی لائنیں توڑ دی گئی ہیں، پچھلے چند ماہ سے پانی بھی موجود نہیں، لائن توڑ دی گئی ہے۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا تھا، اختیارات نچلی سطح تک نہیں دیے گئے، 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اداروں کا شیئر کم ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔