جامعہ پشاور: طلبہ دھرنا کامیاب، تمام مطالبات منظور، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ ناظمِ اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان، حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ جامعہ پشاور میں طلبہ کے حقوق کے لیے ہونے والا دھرنا تاریخی کامیابی ہے۔ فیسوں میں کمی، طلبہ سہولیات کی فراہمی اور دیگر مطالبات کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ جب طلبہ متحد ہو کر اپنی جائز آواز بلند کرتے ہیں تو کوئی طاقت ان کے حقوق کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی دراصل اسلامی جمعیت طلبہ کی اس مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے جو وہ دہائیوں سے تعلیمی اداروں میں کر رہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ طلبہ کو ظلم و زیادتی کے خلاف کھڑا ہونا سکھایا اور ان کے جائز مسائل کو علمی، جمہوری اور پرامن جدوجہد کے ذریعے حل کروایا۔
ناظمِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ فیسوں میں بے تحاشا اضافے نے پہلے ہی متوسط اور نچلے طبقے کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے مواقع سے محروم کر رکھا ہے۔ آج کے معاشی بحران میں تعلیم کو مزید مہنگا کرنا نہ صرف طلبہ بلکہ ملک کے مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔ اس تناظر میں جامعہ پشاور کے طلبہ کا یہ احتجاج اور اس کی کامیابی پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ طلبہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے یکجا ہیں۔
ناظم اعلیٰ پاکستان نے جامعہ پشاور کے تمام کارکنان، طلبہ اور عوامی حلقوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی صرف ایک ادارے کی نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کی بہتری کی طرف پہلا قدم ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ اس جدوجہد کو مزید آگے بڑھائے گی تاکہ پاکستان بھر کے طلبہ کو معیاری تعلیم، سستی فیسیں، ہاسٹل کی سہولیات، اور پرامن تعلیمی ماحول میسر ہو۔
حسن بلال ہاشمی نے حکومت اور جامعاتی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ طلبہ کی آواز کو دبانے کے بجائے ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے، کیونکہ یہ صرف طلبہ کا ہی نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ جمعیت طلبہ کے حقوق، تعلیمی اصلاحات اور بہتر ماحول کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت جامعہ پشاور جمعیت طلبہ کے لیے
پڑھیں:
پشاور میں مبینہ جعلی پولیس مقابلہ، شہری ہلاک، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک ملزم ہلاک ہوگیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک شخص مبینہ ملزم تھا تاہم لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے شہری کو گھر سے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ واقعے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او پشاور کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سی سی پی او پشاور نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی نگرانی ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایس پی کوآرڈینیشن کر رہے ہیں جب کہ ایس پی صدر سرکل بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔ انکوائری کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام حقائق کی بنیاد پر جلد از جلد رپورٹ پیش کرے۔