ٹک ٹاکر اقرا کنول، ندیم مبارک اور حسنین شاہ مشکل میں پھنس گئے، تین مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
لاہور میں تین معروف سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے سنگین کارروائی کرتے ہوئے تین مقدمات درج کردیے ہیں۔
اقرا کنول، ندیم مبارک اور حسنین شاہ پر غیر قانونی آن لائن ٹریڈنگ ایپلی کیشنز کی تشہیر میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
این سی سی آئی اے حکام کے مطابق ملزمان کو تفتیش کےلیے تین بار طلب کیا گیا تھا، لیکن وہ جان بوجھ کر ایجنسی کے دفتر حاضر ہونے سے گریز کرتے رہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ انفلوئنسرز پاکستانی عوام کو منافع کے جھوٹے لالچ دے کر غیر قانونی ایپس میں سرمایہ کاری کےلیے اکساتے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزمان کی فوری گرفتاری کےلیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ مقدمات انفلوئنسرز کی جانب سے عوام کو دھوکا دینے اور غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں درج کیے گئے ہیں۔
سائبر کرائم کے ماہرین کے مطابق ایسے واقعات میں اضافے کے بعد این سی سی آئی اے نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھنی شروع کی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ عوام کو مالیاتی دھوکا دہی سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ کارروائی اس وقت سامنے آئی ہے جب ملک بھر میں سائبر جرائم کے خلاف مہم تیز کی گئی ہے۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو دھوکا دینے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عوام کو
پڑھیں:
لیبر قوانین پر عمل نہیں ہورہا، مزدور آج بھی مشکل میں ہیں ، شکیل احمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ ،مرکزی نائب صدر تشکیل احمد صدیقی ، نائب صدر قاسم جمال، جنرل سیکریٹری محمد عمر شر، NLF ڈہرکی زون کے صدر عبد الفتاح ملک ، جنرل سیکریٹری عبد الستار سیال ، حیدرآباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سنیئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکریٹری اعجاز حسین ، انفارمیشن سیکریٹری محمد احسن شیخ اور دیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں نوری آباد اور کوٹری سائٹ کے بڑے صنعتی زون قائم ہیں جس میں ہزاروں کی تعداد میں محنت کش اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں بد قسمتی سے نوری آباد اور کوٹری کے محنت کش تمام لیبر قوانین اور کم از کم اجرت کے قانون پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے کلیل تنخواہوں پر ملازمت کرنے پر مجبور ہیں اور کسی بھی قسم کی قانونی مراعات انہیں حاصل نہیں ہے نوری آباد کی تمام فیکٹری اور کارکخانہ، ٹیکسٹائل انڈسٹریوں میں محنت کشوں کے ساتھ 8 گھنٹے ڈیوٹی کے بجائے 12 سے 14گھنٹے مشقت لی جا رہی ہے یہ ہی حال کوٹری صنعتی علاقہ کا ہے جس میں بھی لیبر قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں تمام صنعتکار محنت کشوں کو ظلم کی چکی میں پیس رہے ہیں اور انکی مجبوریوں سے مفادات حاصل کر رہے ہیں جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ اور ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے افسران نے چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے محنت کشوں کی بڑی تعداد مختلف بیماریوں اور حادثات کا شکار ہو رہی ہے ۔شکیل احمد شیخ نے کہا کہ کوٹری کی نیشنل اسپینگ فیکٹری میں کام کرتے ہوئے محنت کش کی آنکھ ضائع ہو گئی جس کی شکایت بھی متعلقہ لیبر آفیسر کو کی لیکن کسی قسم کی کوئی سناوئی نہیں ہوئی جس سے اس غریب کی دوسری آنکھ بھی متاثر ہے ایسا ہی حال نوری آباد کے محنت کشوں کا ہو رہا ہے لہذا لیبر ڈیپارٹمنٹ او ر متعلقہ ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے افسران فوری طور پر ان فیکٹریوں کا دورہ کریں اور حقیقی معائنوں میں محنت کشوں کا نمائندہ بنتے ہوئے انکے جائز قانونی اور صحت مندانہ ماحول فراہم کرنے کے لئے فیکٹریوں میں اقدامات کئے جائیں۔