چین میں دریافت ہونے والی تقریباً 10 لاکھ سال پرانی انسانی کھوپڑی نے انسانی ارتقا سے متعلق اب تک کے مسلمہ نظریات کو چیلنج کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تبوک: سعودی عرب میں جزیرہ عرب کی قدیم ترین بستی کا انکشاف

نئی تحقیق کے مطابق جدید انسانوں (ہومو سیپیئنز) اور ان کے قریبی رشتہ داروں کی ابتدا اس سے کہیں پہلے اور ممکنہ طور پر ایشیا میں ہوئی نہ کہ صرف افریقہ میں جیسا کہ اب تک مانا جاتا رہا ہے۔

یہ تحقیق عالمی شہرت یافتہ سائنسی جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے، جس میں کھوپڑی کے جدید ڈیجیٹل تجزیے کے ذریعے حاصل شدہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانوں کی مختلف اقسام جن میں نیندرتھلز، ہومو لانگی (ڈریگن مین) اور ہومو سیپینز شامل ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف ہزاروں سالوں تک موجود رہیں بلکہ ممکنہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ اختلاط بھی کرتی رہیں۔

دریافت کا پس منظر

یہ کھوپڑی، جسے ’یونشیئن 2‘  کا نام دیا گیا ہے سنہ 1990 میں چین کے صوبے ہوبئی میں دریافت ہوئی تھی۔ اُس وقت اسے ابتدائی انسانی نوع ہومو ایریکٹس سے منسوب کیا گیا تھا۔ لیکن اب جدید سی ٹی اسکیننگ، تھری ڈی امیجنگ اور ورچوئل ریکنسٹرکشن ٹیکنالوجیز کے ذریعے اس کا ازسرنو تجزیہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: کتے انسانوں کے دوست کتنے ہزار سال پہلے بنے؟

نتیجہ حیران کن تھا۔ کھوپڑی میں وہ خدوخال پائے گئے جو ہومو ایریکٹس کے بجائے ہومو لانگی اور ہومو سیپینز کے زیادہ قریب تھے۔ ماہرین کے مطابق اس کھوپڑی کی دماغی گنجائش بھی جدید انسانوں سے مشابہ ہے جو اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ انسانی دماغ کی پیچیدگی بہت پہلے سے موجود تھی۔

ارتقا کی ’مَڈل مِڈل‘ الجھن کا ممکنہ حل

ماہر بشریات پروفیسر کرس اسٹرنگر، جو لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم سے تعلق رکھتے ہیں اور اس تحقیق کا حصہ ہیں، کہتے ہیں کہ

یونشیئن 2 ہمیں اس الجھن سے نکال سکتا ہے جسے ماہرین ‘Muddle in the Middle‘ کہتے ہیں – یعنی وہ مبہم دور جو 10 لاکھ سے 3 لاکھ سال قبل انسانی ارتقا کے حوالے سے بہت کم سمجھا جاتا ہے۔

کیا انسان افریقہ کے بجائے ایشیا سے نکلے؟

یہ نئی دریافت اس نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ تمام جدید انسان افریقہ سے ہی نکلے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگر یونشیئن 2 واقعی 10 لاکھ سال پرانا اور ہومو لانگی یا ہومو سیپینز سے مشابہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ انسانوں کی مختلف اقسام بشمول نیندرتھلز اور ہومو سیپینز اس وقت موجود تھیں جب پہلے سمجھا جاتا تھا کہ وہ ابھی ارتقا پذیر ہی ہو رہی تھیں۔

آسٹریلیا کی گریفتھ یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل پیٹراگلیا کا کہنا ہے کہ یہ دریافت انسانی ارتقا کے بارے میں ہمارے تصورات کو دھندلا دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: مصر میں 4 ہزار سال پرانے انسان کے ہاتھ کا نشان دریافت

انہوں نے مزید کہا کہ اب ایشیا کو بھی انسانی ارتقاء میں ایک کلیدی کردار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔

ماہرین میں رائے کا اختلاف

کچھ ماہرین نے اس تحقیق پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ لاٹروب یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ اینڈی ہیریز کا کہنا ہے کہ کھوپڑی کی شکل (مارفولوجی) ہمیشہ ارتقائی تعلق کی درست عکاسی نہیں کرتی۔ ہمیں اس کے جینیاتی شواہد کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

انسانی تاریخ از سر نو لکھنے کی ضرورت؟

تحقیق کے مطابق اگر یہ نتائج درست ثابت ہوتے ہیں، تو انسانی ارتقا کا موجودہ ٹائم لائن کم از کم 4 لاکھ سال پیچھے چلا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 3 ہزار سال قبل یورپی باشندوں کی رنگت کیسی ہوتی تھی؟

پروفیسر اسٹرنگر کے بقول ہوسکتا ہے دنیا میں کہیں اور ایسے ہومو سیپینز کے فوسلز موجود ہوں جو 10 لاکھ سال پرانے ہوں بس ہمیں صرف ان کی تلاش جاری رکھنی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسان کا ارتقا انسان کا پہلا خطہ انسان کی ابتدا قدیم کھوپڑی کھوپڑی کی دریافت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انسان کا ارتقا انسان کا پہلا خطہ انسان کی ابتدا قدیم کھوپڑی کے مطابق اور ہومو لاکھ سال

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی طاقت کے زور سے نہیں بلکہ اعتماد، رابطوں میں اضافے اور کثیر جہتی تعاون سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پھیلائے جانے والے انتشار اور مختلف ممالک پر حملوں کا مقابلہ تعاون پر مبنی ایک مضبوط ہمسائیگی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین حالیہ دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی صدر نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی۔ ایرانی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کے غزہ اور اس سے باہر دیگر ممالک پر حملے نہ صرف جارحیت ہیں بلکہ سفارتی عمل کے ساتھ دھوکہ دہی کے مترادف بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں کے دوران ان کے ملک کو بدترین حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں معصوم بچوں اور سائنسدانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے سب سے بڑے خطرے کے طور پر سامنے آرہی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ مسلم ممالک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔

صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ علاقائی سلامتی طاقت کے زور سے نہیں بلکہ اعتماد، رابطوں میں اضافے اور کثیر جہتی تعاون سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پھیلائے جانے والے انتشار اور مختلف ممالک پر حملوں کا مقابلہ تعاون پر مبنی ایک مضبوط ہمسائیگی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی صدر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم مسلم دنیا کے لیے مشترکہ سکیورٹی نظام کی بنیاد بن سکتا ہے۔ ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کو سیاسی، سکیورٹی اور دفاعی سطح پر مزید قریب لانے اور دفاعی شعبوں میں باہمی تعاون کا ذریعہ بنے گا۔ جوہری توانائی سے متعلق امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی مستقبل میں کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • تبوک: سعودی عرب میں جزیرہ عرب کی قدیم ترین بستی کے ہونے کا انکشاف
  • بھارتی فضائیہ نے قدیم ترین لڑاکا طیارے مگ-21 کو الوداع کہہ دیا
  • کریٹر آف ڈائمنڈ میں ایک فیملی نے بھورے رنگ کا ہیرا دریافت کرلیا
  • شہادت جہاد کا ثمر اور ملی ارتقا کا ذریعہ ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای
  • شہادت جہاد کا ثمر اور ملی ارتقا کا ذریعہ ہے، حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای
  • وہ کون سی بیماری ہے جو انسان کو نڈر بنادیتی ہے، کیا بے خوفی مفید ہے؟
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان
  • صدیوں سے انٹارکٹیکا کی برف میں چھپی 85 نئی جھیلیں دریافت