مرتضیٰ وہاب نے کراچی کو انٹرنیشنل یتیم خانہ بنا دیا، سیف الدین ایڈوکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اپوزیشن لیڈر کے ایم سی اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے کے ایم سی بلڈنگ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو عملاً “انٹرنیشنل یتیم خانہ بنا دیا گیا ہے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ قابض میئر بار بار “مل کر کام کرنے” کی دعوت دیتے ہیں لیکن اس کا مطلب کرپشن میں شراکت ہے، جس میں جماعت اسلامی کسی صورت شریک نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر واقعی مل کر کام کرنا ہے تو سب سے پہلے کرپشن کو روکا جائے، اختیارات و وسائل نچلی سطح یعنی یونین کمیٹیوں اور ٹاؤنز تک منتقل کیے جائیں اور تمام شہریوں کو مساوی طور پر شہر کا حصہ سمجھا جائے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے یاد دلایا کہ صرف دو برس میں پیپلز پارٹی کی میئرشپ میں ایک کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا لیکن آج تک نہ ان پیسوں کا حساب دیا گیا اور نہ ہی عوام کو کوئی عملی کام دکھائی دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں کچرے کے ڈھیر، ابتر سیوریج سسٹم، ناجائز تعمیرات اور سڑکوں کی تباہ حالی نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بلڈر مافیا کھلے عام دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے “سسٹم” کو خرید رکھا ہے، اس لیے کوئی ان کے غیر قانونی کاموں کو روکنے کی جرات نہیں کرتا۔
انہوں نے مرتضیٰ وہاب پر الزام لگایا کہ انہوں نے این او سی کے جواز بنا کر گرین لائن منصوبہ روکا مگر قبضہ مافیا اور کرپشن کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ قانون کے مطابق میئر کے ماتحت ہے، لہٰذا گٹروں کے اُبلنے، لائنوں کے بیٹھنے اور پانی کی کمی کی براہِ راست ذمہ داری مرتضیٰ وہاب پر عائد ہوتی ہے۔ اسی طرح سولڈ ویسٹ مینجمنٹ اور نالوں کی صفائی کے ناکام منصوبے بھی انہی کی ناکامی کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پارکس، کے آئی ایچ ڈی نرسنگ کالج اور کے ایم سی کے اثاثے معمولی کرائے پر پرائیویٹ اداروں کے حوالے کیے جا رہے ہیں، حالانکہ عدالت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ پارکس کو کرائے پر دینا یا کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ کے ایم سی کے اربوں روپے کے ٹھیکے، ایمپریس مارکیٹ کی تزئین، اور دیگر معاہدے بغیر سٹی کونسل کی منظوری کے دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نے سٹی کونسل میں بڑے بڑے وعدے کیے، لیکن آج تک ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے شہریوں کو تعلیم، پانی، روزگار اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مہاجر-سندھی کی سیاست بیچ کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ کراچی کے وسائل پر قبضہ اور بدانتظامی ختم نہ کی گئی تو شہر مزید تباہی کی طرف بڑھے گا،مرتضیٰ وہاب کو چاہیے کہ وہ کارکردگی دکھائیں، نہ کہ جھوٹے دعوؤں اور کرپشن کے ذریعے کراچی کو تباہ کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ایم سی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نجکاری کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کریگی ، عنایت اللہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی ، سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سرکاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے، اس اقدام سے عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھیں گے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے بجائے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے، امن، صحت کی سہولیات اور مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لہٰذا حکومت اس ذمہ داری سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اسے پورا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عنایت اللہ خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے 1500 سے زائد اسکولز اور کالجز کے ساتھ ساتھ 58 کے قریب سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے تحت چلانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے ہی 55 لاکھ سے زائد بچے اسکولز سے باہر ہیں جنہیں تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کیلئے مزید تعلیمی اداروں کی تعمیر کی ضرورت ہے لیکن حکومت اس سے چشم پوشی کرتے ہوئے موجودہ اداروں کو بھی پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرنے جا رہی ہے، جو صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت دینے کی پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے علاج معالجہ مزید مہنگا ہو جائے گا اور غریب عوام صحت جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہو جائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جماعت اسلامی تعلیم اور صحت کی نجکاری کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرے گی کیونکہ عوام کو مفت تعلیم، سستی صحت اور پرامن ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔