بچے کے اغوا اورقتل کیس میں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے لانڈھی کے علاقے میں 7سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے کیس میں ملزمان کے اعترافی بیان کے بعد ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔لانڈھی کے علاقے میں 7 سالہ بچے کے اغوااور قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔پولیس نے گرفتار دو ملزمان سہیل قریشی اور احسن کو عدالت میں پیش کردیا۔ ملزم سہیل قریشی اور احسن کی جانب سے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان قلم بند کروایا گیا۔ ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ملزم احسن نے سات سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل کا اعتراف کرلیا۔ملزم احسن نے اپنے بیان میں کہا کہ میں گمراہ ہوگیا تھا، زیادتی کرنے کے بعد شرمندگی سے بچنے کے لیے بچے کو قتل کردیا ،بچے کو پہلے ایک بلاک سر پر مارا جس کے بعد وہ زندہ تھا ،بچے کا گلا دبایا تب بھی اس میں سانس ابھی باقی تھی ایسا لگ رہا تھا زندہ بچ جائے گا ،بچے کو دوبارہ زور دار بلاک سے مارا جس سے بچہ ہلاک ہوگیا ،اس کے بعد بچے کی لاش بوری میں بند کرکے پھینک دی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فوج کی حمایت کا الزام، 90 ہزار فالوورز والی ٹک ٹاکر اغوا کے بعد قتل
باماکو: مغربی افریقی ملک مالی میں شدت پسندوں نے ایک ٹک ٹاکر خاتون کو اغوا کے بعد قتل کر دیا۔ مقتولہ کی ہلاکت نے پورے ملک کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمالی مالی کے علاقے ٹمبکتو کے شہر تونکا سے تعلق رکھنے والی مریم سسے نامی خاتون ٹک ٹاک پر ویڈیوز شیئر کرتی تھیں اور ان کے 90 ہزار سے زائد فالوورز تھے۔
مقامی حکام کے مطابق شدت پسندوں نے مریم پر الزام لگایا تھا کہ وہ فوج کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں اور ان کی تحریکات کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں۔ خاتون کے بھائی نے بتایا کہ انہیں جمعرات کے روز اغوا کیا گیا اور بعد میں سرعام قتل کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مریم کے قتل نے مالی کے عوام میں غصہ اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک ایک فوجی حکومت (ملٹری جونٹا) کے زیرِانتظام ہے جو 2012 سے جاری شدت پسند بغاوت پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔