شہباز،ٹرمپ ملاقات ایک نئے اسٹریٹجک دور کا آغازہے،سردار مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مظفرآباد(صباح نیوز)آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور پاکستان کے امریکا، چین اور اقوام متحدہ میں سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حالیہ ملاقات پاکستان اور امریکاکے درمیان تعلقات میں ایک نئے ”اسٹریٹجک دور” کے آغاز کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دیگر مثبت پہلو¶ں کے ساتھ ساتھ اصل اہمیت امن، سلامتی اور معیشت کے لیے نئی بنیادیں فراہم کرنے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خطے خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں مرکزی کردار دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے اتحاد و یکجہتی نے امریکی قیادت کو غزہ میں کشیدگی بڑھانے سے روکنے اور مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کی طرف مائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔معاشی حوالے سے انہوں نے بتایا کہ امریکا نے پاکستانی برآمدات پر محصولات کو خطے میں سب سے کم سطح پر لاتے ہوئے نئی منڈیوں کے دروازے کھول دیے ہیں۔ اس کے علاوہ اہم معدنیات، قابلِ تجدید توانائی، کرپٹو کرنسی اور تیل کی تلاش کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کی طرف توجہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی معیشت کے لیے خوش آئند ہے، تاہم اصل امتحان ان مواقع کو عملی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں بدلنے میں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تھائی لینڈ نے کموڈیا کے ساتھ ٹرمپ ثالثی میں طے پانے والا امن معاہدہ معطل کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تھائی لینڈ نے پڑوسی ملک کمبوڈیا کے ساتھ امریکی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدے پر عملدرآمد روک دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کی جانب سے معاہدے کی معطلی سرحد کے قریب ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اس کے دو فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔
تھائی وزیرِاعظم انوتن چانویراکل نے آج ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکے کے بعد اعلان کیا کہ معاہدے کے تحت کیے جانے والے تمام اقدامات اس وقت تک روک دیے جائیں گے جب تک تھائی لینڈ کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے تاہم انہیں مطالبات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
دوسری جانب کمبوڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے پر کاربند ہے۔ اس معاہدے کا مقصد جولائی میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد پائیدار امن لانا تھا، ان جھڑپوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر اکتوبر میں ملائیشیا میں امریکی صدر کی موجودگی میں ایک تقریب کے دوران دستخط ہوئے تھے، تاہم تھائی لینڈ نے اسے امن معاہدہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
تھائی لینڈ اس سے قبل بھی کمبوڈیا پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام عائد کرچکا ہے تاہم کمبوڈین حکومت ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔