ڈی جی رینجرز سندھ کا جامعہ الرشید کراچی کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز نے جامعہ الرشید احسن آباد کا دورہ کیا جہاں دارالعلوم کے سربراہ مفتی عبدالرحیم اور جامعہ کی انتظامیہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر ڈی جی رینجرز کو جامعہ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کرایا گیا اور تعلیمی و فلاحی سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا۔طلبا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ریاست ہے جس کے قیام کے لیے ہمارے آباو اجداد نے عظیم قربانیاں دیں۔ قومی سلامتی اور ترقی کا تقاضہ ہے کہ ادارے اور افراد اجتماعی سوچ کے ساتھ ملک کو مضبوط بنانے کے لیے کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ جامعہ الرشید دینی و دنیاوی تعلیم کو یکجا کر کے اہم قومی خدمت انجام دے رہا ہے، ایسے ادارے قومی ضرورت اور دوسروں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ ’’معرکہ حق‘‘ میں کامیابی پوری قوم کی فتح ہے اور سندھ رینجرز سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ امن قائم رکھنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔اس موقع پر مفتی عبدالرحیم اور طلباء نے افواجِ پاکستان اور رینجرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں امن و امان کے قیام میں سندھ رینجرز کا کردار قابلِ ستائش ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈی جی رینجرز کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
جامعہ کراچی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی ڈگری منسوخ کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ایل ایل بی میں اندراج منسوخ کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی ڈگری منسوخ کرتے ہوئے ان پر تین سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے، اس حوالے سے یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران احمد صدیقی کی جانب سے ڈگری منسوخی کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران احمد صدیقی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیصلہ جامعہ کی سینڈیکیٹ کے 31 اگست 2024 کے اجلاس میں قرارداد نمبر 6 کے تحت کیا گیا، ناجائز ذرائع کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں یہ طے پایا کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم امتحان میں ناجائز ذرائع کے استعمال میں پائے گئے، جس پر ان کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کرتے ہوئے انہیں تین سال کے لیے ڈی بار کردیا گیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے کی اطلاع اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرارز، چیف سیکرٹری سندھ، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، ایچ ای سی پاکستان، سندھ ایچ ای سی، سندھ بار کونسل، پرنسپل اسلامیہ لاء کالج سمیت متعلقہ اداروں کو بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
جامعہ کراچی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم پر امتحانات میں غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر ان کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کی گئی، انہیں آئندہ تین برس تک کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینے یا امتحان دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالب علم نہیں رہے۔
یہ فیصلہ جامعہ کراچی کی جانب سے تعلیمی ضابطہ اخلاق اور شفافیت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔