صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور متحرک بحری ملک کے طور پر عالمی سطح پر اُبھر رہا ہے، اور بحری شعبے میں ترقی، اصلاحات اور جدیدیت کے ذریعے ہم ایک روشن اور خودمختار مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
یہ بات انہوں نےعالمی یومِ بحری تجارت 2025 کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہی۔صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کابحری شعبہ قومی تجارت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور حکومت اسے جدید، مؤثر اور بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق بنانے کے لیے بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن، ڈیجیٹائزیشن اور پالیسی اصلاحات پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور پورٹ قاسم کو جدید علاقائی تجارتی مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔پاکستان سنگل ونڈو کے تحت پورٹ کمیونٹی سسٹم کا مرحلہ وار نفاذ جاری ہے تاکہ پورا سپلائی چین مؤثر اور مربوط ہو جائے۔قومی شپنگ کمپنیوں کو مراعات دی جا رہی ہیں تاکہ غیر ملکی انحصار کم اورزرِ مبادلہ میں بچت ممکن ہو سکے۔فریٹ سکیورٹی کو بہتر بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
صدر کا کہنا تھا کہ ہم بحری ترقی کوقومی ترقی کا ضامن سمجھتے ہیں۔ بہتر پالیسیوں، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور جدید نظام کے ذریعے پاکستان کوعالمی تجارتی سپلائی چین کا ایک کلیدی حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عزم رکھتے ہیں کہ پاکستان کو ایک باوقار، پائیدار اور جدید بحری قوم بنایا جائے، جو نہ صرف علاقائی گیٹ وے بنے بلکہ دنیا کے ساتھ مؤثر اور خودمختار تجارتی روابط قائم کرے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عالمی برادری صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا نوٹس لیں، جماعت اسلامی بلوچستان

اپنے بیان میں جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکمران صرف مشتاق احمد کی رہائی کے بجائے غزہ خالی کرنے، گرفتار تمام کارکن کی رہائی، امدادی سامان غزہ کے معصوم بچوں تک پہنچانے کا مطالبہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنماؤں نے غزہ کے معصوم عوام پر اسرائیلی امریکی مظالم، بچوں و جنگ سے، متاثرہ فلسطینی عوام کیلئے ادویات و خوراک لے جانے والے امدادی قافلے پر اسرائیل کے بزدلانہ حملے، امدادی سامان کو قبضے میں لینے، جماعت اسلامی کے رہنماء مشتاق احمد خان و دیگر کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضٰی خان کاکڑ، امیر ضلع کوئٹہ عبدالنعیم رند و دیگر نے کہا کہ آج اسرائیلی امریکی مظالم و دہشت گردی کی وجہ سے جہاد فرض ہوچکا ہے۔ 57 ممالک کے مسلم حکمران و سپہ سالار اتنی بڑی دہشت گردی و نسل کشی کی صرف مذمت کر رہے ہیں، جو لمحہ فکریہ بزدلی و غلامی ہیں۔ حماس پہلے سے زیادہ فعال و سرگرم اور زندہ ہے۔ امت مسلمہ کے اندر لاکھوں مشتاق احمد خان زندہ ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران صرف مشتاق احمد کی رہائی کے بجائے غزہ خالی کرنے، گرفتار تمام کارکن کی رہائی، امدادی سامان غزہ کے معصوم بچوں تک پہنچانے کا مطالبہ کریں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا کا گھیراؤ انتہائی انسانیت سوز اور قابل مذمت اقدام ہے۔ عالمی برادری فوری نوٹس لے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی یقینی بنائے۔ بیت المقدس کی آزادی مسلم حکمرانوں پر قرض، افواج کے سربراہوں پر قرض ہیں۔ بیت المقدس کی آزادی فلسطین و غزہ سے اسرائیلی افواج کے نکلنے تک جہاد جاری رہے گی۔ ناجائز اسرائیلی ریاست یا دو ریاستی حل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھوک سے مرتے بچوں کیلئے خوراک لے جانے والے قافلے پر حملہ بزدلی و اسرائیلی دہشت گردی ہے۔ اسرائیل و امریکہ کی وجہ سے دنیا بھر کا امن تباہ ہوا ہے۔ مسلم عوام کو نظرانداز کرکے مسلم حکمرانوں و افواج کے سربراہان سے یکطرفہ و دباو اور غلامی کے معاہدے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ مشتاق احمد خان مسلم دنیا اور پاکستان کا ہیرو بن گیا۔ ان کی قربانی و جدوجہد ضرور رنگ لے آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا نوٹس لیں، جماعت اسلامی بلوچستان
  • سیلاب سے 2لاکھ گھر متاثر ہوئے‘ عالمی برادری مدد کرے: حافظ عبدالکریم
  • پاکستان کے ہمالیائی گلابی نمک کی عالمی سطح پر پذیرائی
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا عالمی برادری نوٹس لے،جاوید قصوری
  • اسرائیلی جارحیت: آئرلینڈ کے صدر کی عالمی برادری کو جھنجھوڑنے کی اپیل
  • آئرلینڈ کے صدر کی عالمی برادری کو جھنجھوڑنے کی اپیل، صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت
  •  امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن پروکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان میں اپنی تجارتی سرگرمیاں بند کر نے کااعلان
  • چین پورے مشرقی خطے کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے ،صدرآصف علی زرداری
  • غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدراردوان
  • غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدر اردوان