سپر ٹیکس کیس؛ جولائی2022 سے وہ ٹیکس دینے کا بھی پابند ہوں جو گزشتہ سال دے چکا، وکیل کمپنیز
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی، درخواست گزار کمپنیز کے وکیل شہزاد عطا الٰہی کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کمپنیز کے وکیل امتیاز رشید صدیقی اور شہزاد عطا الہی نے اپنے دلائل دیے۔
وکیل امتیاز رشید صدیقی نے دلائل میں کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں سپر ٹیکس لگانے پر سوال بنتا ہے اور اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے، لاہور ہائیکورٹ کے سنگل اور ڈویژن بینچ نے ٹیکس پیئر کو ریلیف دیا ہے۔
درخواست گزار کمپنیز کے وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان موجود ہے اور آئین مجھے ریلیف دیتا ہے، یکم جولائی 2022 سے میں وہ ٹیکس بھی دینے کا پابند ہوں جو میں گزشتہ سال دے چکا ہوں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریکارکس دیے کہ 2023 کے تمام کیسز سندھ سمیت دیگر صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ہوئے ہیں۔
وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ 10 جون 2022 کو بینکوں کی تفصیلات سامنے آئیں مگر 24 جون کو دیگر 13 سیکٹرز کا نام بھی سامنے آگیا، 10 جون 2022 کو صرف بینکوں کا بل تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے 24 جون 2022 کو اپنی تقریر میں کہا کہ 13 مزید انڈسٹریز کا پتا لگا ہے اب ٹیکس 10 فیصد لگا رہے ہیں، وفاقی وزیر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا 30 کروڑ سے زائد آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگائیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مجھے تو اس وقت کے وفاقی وزیر پر ترس آرہا ہے۔
وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ ایف بی آر 116 کمپنیز کا ڈیٹا فراہم کر رہا ہے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے لسٹ میں شامل کی ہوئی ہیں، میں نے اپٹما میں 500 کمپنیز کی لسٹ دیکھی ہے حکومت کے پاس صرف 20 فیصد کمپینوں کا ڈیٹا ہے، حکومت کے پاس جن کمپنیوں کا ڈیٹا ہے وہ خود ہر تین ماہ بعد اپنا ڈیٹا پبلش کرتی ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب کے بعد سروے کا عمل کیسے آگے بڑھ رہا ہے؟ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتا دیا
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان کاٹھیا نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں سروے کا کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ صوبے کے 27 اضلاع میں سروے شروع ہوچکا ہے، سروے کے بعد ڈیٹا کی جانج پڑتال ہوتی ہے، نادرا سے شناختی کارڈ چیک کیے جاتے ہیں اور لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور لائیو اسٹاک کے محکمے کا ڈیٹا دیکھا جاتا ہے کہ کس کے پاس کتنی زمین یا مال مویشی تھے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا
انہوں نے کہا کہ اس عمل سے گزارنے کے بعد بینک آف پنجاب کو ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے جہاں سے متاثرین کو پیسے دیے جائیں گے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت ہے کہ سروے کا کام جلد ختم کیا جائے، 27 ستمبر کو سروے شروع ہوا اور 27 اکتوبر سے قبل ختم ہوگا، 11 ہزار سے زائد نفری سروے پر لگ چکا ہے، اربن یونٹ، پاک آرمی، محکمہ زراعت، محکمہ لائیو اسٹاک اور ضلعی انتظامیہ کے حکام 27 اضلاع میں کام کرنے والی ان سروے ٹیموں میں شامل ہیں۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب میں دریا معمول پر آگئے ہیں تاہم آنے والے دنوں میں بارشوں کا امکان ہے، پانی کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن کوئی بڑا سیلاب متوقع نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب سیلاب پی ڈی ایم اے ریلیف سروے