کافی کی دلچسپ تاریخ: ہاتھ دھونے کے پاؤڈر سے مشروب تک کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: دنیا بھر میں مقبول مشروب کافی کی اصل کہانی عام تصور سے کہیں زیادہ دلچسپ اور حیران کن ہے۔
محققین کے مطابق پندرھویں صدی میں مشروب کی صورت میں مقبول ہونے سے کئی صدیوں پہلے کافی کو ایک بالکل مختلف مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھایعنی ہاتھوں کی صفائی اور خوشبو کے لیے۔
امریکا اور فرانس کی مشترکہ ٹیم کی حالیہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ عربیکا کافی کی ابتدا ایتھوپیا کے بونگا علاقے سے ہوئی، جہاں سے اس کے لیے استعمال ہونے والے الفاظ بونا اور بن وجود میں آئے، نویں صدی کے عربی طبی اور نباتاتی متون میں کافی کو بنک کے نام سے ذکر کیا گیا ہے جو مشروب نہیں بلکہ خوشبو دار اور صفائی کے مرکبات میں استعمال ہوتی تھی۔
عباسی دور کے معروف طبیب ابن ماسویہ نے اپنی تصنیف جواہر الطیب میں لکھا کہ بنک یمن سے لایا جاتا ہے اور خواتین کے لیے خوشبو دار اجزاء بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ بعد کے اطباء جیسے الرازی اور ابن سینا نے بھی بنک کے خواص بیان کیے، جن میں پسینے کی بدبو ختم کرنا، جلد کو صاف کرنا اور ذہن پر اثر انداز ہونا شامل تھا۔ ابن سینا نے پہلی مرتبہ اس کے دماغ پر اثر ڈالنے والے خواص کی نشاندہی کی جو دراصل کیفین کا ابتدائی حوالہ سمجھا جاتا ہے۔
دسویں صدی کے کتبوں میں بنک پر مبنی ہاتھ دھونے کے نسخے بھی ملتے ہیں، جن میں اسے لونگ، دارچینی اور مختلف پھلوں کے چھلکوں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا تھا۔
عباسی شاعر کشاجم نے اپنے کلام میں بنک کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کھانے کے بعد ہاتھوں سے چکنائی اور بدبو کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
پندرھویں صدی تک پہنچتے پہنچتے یہ ہی بیج مشروب کی شکل میں سامنے آئے اور قہوہ کے نام سے مشہور ہوئے۔
یمن اور ایتھوپیا کے صوفیا نے اسے اپنی رات کی عبادات میں بیداری اور توانائی کے لیے استعمال کیا بعدازاں مسلم فقیہ عبدالقادر الجزیری نے 1558 میں قہوہ پر ایک تفصیلی رسالہ لکھا، جس میں اس کی مذہبی حیثیت اور طبی فوائد پر بحث کی گئی۔
یورپ میں کافی کو متعارف کرانے کا سہرا جرمن معالج لیون ہارڈ راوولف کے سر جاتا ہے، جنہوں نے 1570 کی دہائی میں شام کے شہر حلب میں کافی کو پیا اور یہ دریافت کیا کہ یہی بنک ہے جسے قدیم عربی طبی کتب میں بیان کیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج بھی لوگ باورچی خانے میں کافی کے گراؤنڈز کو بدبو ختم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے صدیوں پہلے بنک کو ہاتھ صاف کرنے اور خوشبو کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
کافی یوں صدیوں کے سفر کے بعد ہاتھ دھونے کے پاؤڈر سے دنیا کے سب سے مقبول مشروبات میں تبدیل ہوگئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے استعمال استعمال کیا میں کافی کافی کو
پڑھیں:
پاکستا ن اور بھارت کی بلائنڈ ویمن کرکٹ ٹیم نے ہاتھ ملایا اورایک دوسرے کا خیرمقدم کیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولمبو: بھارت اور پاکستان کی بلائنڈ خواتین کرکٹرز نے حالیہ سیاسی کشیدگی کو بلائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر کھیل کی اصل روح کا اظہار کیا ہے۔
منتظمین کے مطابق سری لنکا میں جاری دنیا کے پہلے بلائنڈ ویمن ٹی20 ٹورنامنٹ میں دونوں پڑوسی ممالک کی کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ اگرچہ ان کی بینائی نہیں، لیکن ان میں اپنی باقاعدہ قومی ٹیموں کے برعکس کھیل کا وژن موجود ہے۔
ایٹمی قوت رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مئی میں ہونے والی مہلک فوجی جھڑپ کے بعد سے میدان کے اندر اور باہر کشیدگی برقرار ہے۔
ستمبر میں مینز ایشیا کپ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے بعد سے دونوں ٹیموں نے تعلقات بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
یہ کشیدگی خواتین ٹیموں تک بھی پہنچی، جنہوں نے حالیہ ٹی20 ورلڈ کپ میں بھی ’نو ہینڈ شیک‘ کو اپنایا اور یہی صورتحال16 نومبر کو دوحہ میں ہونے والے رائزنگ اسٹارز ایشیا کپ کے میچ میں بھی دیکھی گئی۔
بلائنڈ بھارتی کھلاڑیوں سے بھی توقع تھی کہ وہ اپنی باقاعدہ ٹیموں کے رویے کی پیروی کریں گی، خاص طور پر اس وقت جب ٹاس کے بعد کوئی ہینڈشیک نہیں ہوا، مگر میچ کے اختتام پر دونوں ٹیموں نے گرمجوشی سے ایک دوسرے کا خیر مقدم کیا۔
دونوں ٹیمیں ایک ہی بس میں ایک ساتھ سفر کر کے میدان تک پہنچیں اور نہ صرف ہاتھ ملایا بلکہ ایک دوسرے کی دل کھول کر تعریفیں بھی کیں۔
واضح رہے کہ اس میچ میں بھارت نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دی ہے، پاکستان کی جانب سے دیا گیا 136 رنز کا ہدف بھارت نے گیارویں اوور میں حاصل کر لیا تھا، اس سے قبل پاکستان کی ٹیم 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر 135 رنز ہی بنا سکی۔