فلسطین مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر غالب رہا، ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کاکہنا ہے کہ فلسطینی مسئلہ اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نمایاں رہا اور اسرائیل کی بھرپور کوششوں کے باوجود اسے پس منظر میں نہیں دھکیلا جا سکا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں صدر اردوان نے کہا کہ چند ممالک کے سوا دنیا کا کوئی ملک اسرائیل یا وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا یا ان کے ساتھ تصویر کھنچوانا بھی پسند نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 158 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرچکے ہیں جو ترک خارجہ پالیسی کے لیے باعث اطمینان اور ایک بڑی کامیابی ہے ، برطانیہ اور فرانس جیسے سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی جانب سے دیر سے ہی سہی مگر فلسطین کو تسلیم کرنا غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ترکی فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی زمین، آزادی اور وقار کے دفاع کی جدوجہد کر رہے ہیں، نیتن یاہو کرپشن تحقیقات کی زد میں آنے کے بعد اپنی کرسی بچانے کے لیے خطے اور دنیا کو بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
صدر اردوان نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات کے مثبت نتائج آنے والے دنوں میں سب کے سامنے آئیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
حماس کے بیان سے یو این چیف کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، یو این ترجمان
اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق یو این چیف نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کو ختم کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حماس کے بیان سے یو این کے چیف انتونیو گوٹیرس کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق یو این چیف نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کو ختم کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ دوسری جانب فرانس کے صدر میکرون کا بھی کہنا ہے کہ حماس کے عزم پر بلا تاخیر عمل کیا جائے، اب امن کی جانب فیصلہ کُن پیش رفت کرنے کا موقع ہے۔ فرانسیسی صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکا، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں گے۔ یاد رہے کہ حماس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی "غزہ امن منصوبہ" بڑی حد تک قبول کر لیا ہے۔ حماس نے یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔