ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پاکستان ریلوے کی 9 ٹرینوں کی نجکاری کا ابتدائی فیصلہ اب اوپن آکشن کے تحت نیلامی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریلوے کی یورپ اور وسطی ایشیا تک رسائی کیسے ممکن ہوگی؟ حنیف عباسی نے بتادیا
حکام کے مطابق یہ اقدام ریلوے کے کمرشل آپریشنز کو مزید شفاف، منافع بخش اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت فعال بنانے کی کوشش کا حصہ ہے۔ تاہم دوسری جانب راولپنڈی سے اسلام آباد تک نئی ٹرین سمیت دیگر نئی ٹرینیں چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
وی نیوز نے پاکستان ریلویز سے رابطہ کیا ریلوے ذرائع کے مطابق اس وقت ایک کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو اوپن آکشن کی حتمی شرائط اور طریقہ کار طے کرے گی۔ ممکنہ طور پر اگلے ایک یا 2 ہفتوں میں نیلامی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔
ترجمان پاکستان ریلوے بابر رضا نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ ریلوے یا ٹرینوں کی ایسی نجکاری نہیں ہونے جا رہی جیسا کہا جا رہا ہے بلکہ صرف کمرشل مینجمنٹ آؤٹ سورس کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد کا گولڑہ ریلوے اسٹیشن، صدی پرانی ثقافت
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ ریلوے کو ایک مقررہ اور کمٹڈ ریونیو حاصل ہو جیسا کہ پرائیویٹ پارٹنرز پہلے سے وعدہ کرتے ہیں۔
بابر رضا کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری ادارہ خود ایک ٹرین چلاتا ہے تو سال کے آخر میں یہ نہیں پتا ہوتا کہ کتنا ریونیو آئے گا لیکن جب پرائیویٹ پارٹنر آتا ہے تو وہ بولی کے ذریعے پہلے ہی وعدہ کرتا ہے کہ ہم اتنے پیسے دیں گے اور وہ اکثر ریلوے کے سابقہ ریونیو سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ریلوے کے اثاثے فروخت یا نجکاری کرنے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ ریلوے کے بنیادی اثاثے جیسے کہ زمین، اسٹیشن یا انجن فروخت نہیں کیے جا رہے بلکہ صرف سروسز کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے جس سے ریلوے کو بہتر مالی نظم و ضبط اور یقینی آمدن حاصل ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں : کوئٹہ۔پشاور ٹرین آپریشن معطل، مسافر پریشان، ریلوے کو لاکھوں کا نقصان
ایک طرف ٹرینوں کی نیلامی ہو رہی ہے اور دوسری طرف نئی ٹرینوں کے اعلان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ کوئی تضاد نہیں بلکہ ایک مکمل تجارتی حکمت عملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو نیلامی یا آؤٹ سورسنگ کر رہے ہیں وہ بھی ریونیو جنریشن کے لیے ہے اور نئی ٹرینیں بھی اسی مقصد کے لیے چلائی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان ریلوے نے 3 ٹرینیں منسوخ کر دیں، مسافر پریشانی کا شکار
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں کم از کم ڈیڑھ گنا یا 2 گنا ریونیو مل رہا ہے تو یہ مکمل طور پر فائدے کا سودا ہوگا اور شفاف طریقے سے ریونیو ماڈل پر کام کرنے سے نہ صرف ریلوے کا خسارہ کم ہو سکتا ہے بلکہ عوام کو بھی بہتر سروسز مل سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
فیفا ورلڈکپ: شام نے پاکستان کو کوالیفائر میں پانچ صفر سے شکست دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں ہونے والے فیفا ورلڈکپ کوالیفائر میں پاکستانی فٹبال ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر اعتماد کو فتح میں بدلنے میں ناکام رہی جب کہ شام کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
شام کی ٹیم نے پوری حکمتِ عملی کے ساتھ یہ اہم مقابلہ پانچ کے مقابلے میں صفر سے جیت لیا اور یوں پاکستان کے اگلے مرحلے تک رسائی کے امکانات مزید دھندلا دیے۔
میچ کے آغاز پر پاکستانی کھلاڑیوں نے خاصا زور لگایا اور ابتدائی منٹوں میں دفاع کو مستحکم رکھتے ہوئے شام کے فارورڈز کو آسان جگہیں نہ دیں۔ شائقین کے لیے یہ صورتحال امید افزا تھی، کیونکہ ٹیم نے پہلے ہاف میں بھرپور توانائی کے ساتھ کھیل جاری رکھا اور کئی بار گیند پر اچھے کنٹرول کا مظاہرہ بھی کیا، تاہم بہتر رفتار، درست پاسنگ اور تیز تر حکمتِ عملی نے شام کو وہ برتری دلائی جو میچ میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔
پہلے ہاف میں شام نے ایک گول کرکے سبقت حاصل کی، جس کے بعد پاکستانی ٹیم دباؤ میں آگئی۔
دوسرے ہاف کے آغاز کے ساتھ ہی واضح نظر آرہا تھا کہ شام کے کھلاڑی پورا زور لگانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ پاکستانی دفاع تھکن، غیر یقینی فیصلوں اور پوزیشننگ کی غلطیوں کا شکار ہونے لگا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شام نے نہ صرف حملوں کی شدت بڑھائی بلکہ مسلسل 3 لائنوں میں دباؤ رکھ کر پاکستان کی مزاحمت بالکل ختم کردی۔
اس دوران محمد الحلک اور یاسین السامیہ نے شاندار فٹ ورک اور طاقت ور فِنشنگ دکھاتے ہوئے دو دو گول اسکور کیے، جبکہ الہ الدین یاسین نے بھی اپنی ٹیم کی کامیابی میں ایک گول سے حصہ ڈالا۔
پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے چند مواقع پر بہتر موومنٹ دیکھنے میں آئی، لیکن فیصلہ کن لمحات میں غیر معمولی غلطیاں، پاسنگ میں بے ربطی اور دفاع میں مسلسل خلا نے حریف ٹیم کو کھیل پر مکمل غلبہ حاصل کرنے دیا۔
اس شکست نے جہاں ٹیم مینجمنٹ کے فیصلوں، حکمت عملی اور کھلاڑیوں کی تیاری پر اہم سوالات اٹھا دیے ہیں، وہیں ملک میں فٹبال ڈھانچے، اسپورٹس فنڈنگ اور گراؤنڈ لیول تربیت کے مسائل بھی ایک بار پھر نمایاں ہوگئے ہیں۔