ترکیہ، شام اور اردن حجاز ریلوے منصوبے کی بحالی پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ، شام اور اردن میں خلافت عثمانیہ کے دور کے منصوبے حجاز ریلوے کو بحال کرنے پر اتفاق ہوگیا ۔ خبررساں اداروں کے مطابق ترکیہ میں ٹرانسپورٹ اور انفرا اسٹرکچر کے وزیر عبدالقادر اوراگلو نے بتایا کہ منصوبے کی بحالی پر رواں ماہ کے آغاز میں اردن کے دارالحکومت عمان میں اتفاق ہوگیا تھا۔ترک وزیر نے بتایا کہ تینوں ممالک میں اس منصوبے پر اتفاق رائے کی یاداشت پر دستخط کرچکے ہیں اور اب اس حوالے سے ایک دوسرے سے تعاون کے مراحل، ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ترکیہ نے ابتدائی طور پر شام میں 30 کلومیٹر کے تباہ شدہ سپر اسٹرکچر کی بحالی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی دوران اردن کی جانب سے شام میں ریلوے انجنوں کی دیکھ بحال و مرمت اور آپریشنز کی بحالی کے کام کا جائزہ لیا جائے گا۔ترک وزیر نے کہا کہ اس کے علاوہ بشار الاسد کی 13 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد ترکیہ اور اردن کے درمیان شام میں سڑکوں کو بحال کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے جس پر اس سے قبل خانہ جنگی کی وجہ سے عمل ممکن نہیں تھا۔ تاریخی طور پر انتہائی اہمیت کا حامل یہ ریل منصوبہ استنبول سے مشرق وسطیٰ کے اہم حصوں سے ہوتا ہوا مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ پہنچنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ منصوبہ ترکیہ، شام، اردن اور سعودی عرب کو آپس میں ملاسکتا ہے۔ اس کا کل فاصلہ ایک ہزار 750 کلومیٹر ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ سمٹ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کی میزبانی ایک گروپ اور مقامی بنک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا سٹریٹجک پارٹنر تھا۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔