3 سال میں سرکاری قرضہ 31 ہزار 200 ارب روپے بڑھ گیا‘ وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزارت خزانہ کی رپورٹ میں قرضوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں،وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری قرضہ 31 ہزار 200 ارب روپے بڑھ گیا۔جون 2018 سے جون 2022 تک سرکاری قرضے میں 24 ہزار 900 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جون 2025 تک مجموعی سرکاری قرضے کا حجم 80 ہزار 500 ارب روپے رہا۔رپورٹ کے مطابق اس میں مقامی سرکاری قرضہ 54 ہزار 500 ارب اور غیرملکی قرضہ 26 ہزار ارب روپے تھا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جون 2016 تک مجموعی سرکاری قرضہ 19 ہزار 700 ارب روپے تھا، اس میں مقامی 13 ہزار 600 ارب روپے اور غیر ملکی سرکاری قرضہ 6 ہزار 100 ارب روپے تھا۔رپورٹ کے مطابق جون 2017 تک مجموعی سرکاری قرضہ 21 ہزار 400 ارب روپے تھا، جون 2018 تک سرکاری قرضہ بڑھ کر 24 ہزار 900 ارب روپے ہوگیا تھا، جون 2019 تک مجموعی سرکاری قرضے کا حجم 32 ہزار 700 ارب روپے تھا۔، جون 2020 تک سرکاری قرضہ 36 ہزار 400 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا، جون 2021 تک سرکاری قرضہ بڑھ کر 39 ہزار 900 ارب روپے ہوا تھا اور جون 2022 تک 49 ہزار 200 ارب روپے تھا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جون 2023 تک سرکاری قرضے کا حجم 62 ہزار 900 ارب روپے تھا، جون 2024 تک سرکاری قرضہ بڑھ کر 71 ہزار 200 ارب روپے ہوگیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزارت خزانہ کی رپورٹ تک مجموعی سرکاری ہزار 200 ارب روپے ہزار 900 ارب روپے تک سرکاری قرضہ ارب روپے تھا سرکاری قرضے
پڑھیں:
ماہانہ 3 ہزار سے زائد اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عبرانی میڈیا کا انکشاف
تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جعلی صیہونی ریاست کی بنیادیں ہلنا شروع ہو گئی ہیں، عبرانی میڈیا کے مطابق ہزاروں اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ عبرانی اخبار "دی مارکر" نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں میں قابض اسرائیل کے اندر ایک غیر معمولی بیرون ملک نقل مکانی کی لہر اٹھی ہے جس میں بڑی تعداد میں اسرائیلی شہری ریاست چھوڑ کر باہر جانے لگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ فرار اس وجہ سے بڑھا ہے کہ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قابض حکومت اپنی سکیورٹی ناکامیوں کی ذمہ داری سے نظریں چرانے کی خاطر 7 اکتوبر کے واقعات کی آزاد تحقیقاتی کمیٹی کے قیام سے انکار کر رہی ہے اور اس کے بجائے عدلیہ، پولیس اور ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد ہر ماہ اوسطاً 6 ہزار 16 اسرائیلی ملک چھوڑ رہے ہیں جو گذشتہ چار برسوں کی نسبت تقریباً دگنا اضافہ ہے۔ اسی طرح خالص نقل مکانی یعنی جانے والوں میں سے واپس آنے والوں کو منہا کرنے کے بعد ماہانہ اوسط 3 ہزار 910 افراد بنتا ہے جبکہ اس سے قبل یہی شرح 1 ہزار 146 افراد ماہانہ تھی۔ اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ ہجرت کرنے والوں میں زیادہ تر پڑھے لکھے نوجوان شامل ہیں اور تل ابیب سے نقل مکانی میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرکزی اعداد و شمار بیورو کے مطابق تل ابیب سے سنہ 2024ء میں ہجرت کی شرح 14 فیصد رہی جبکہ سنہ 2010ء میں یہ شرح 9.6 فیصد تھی۔ اس کے برعکس مقبوضہ القدس گورنری میں ہجرت کی شرح میں کمی آئی ہے جو سنہ 2010ء میں 11.8 فیصد تھی جبکہ سنہ 2024ء میں یہ گھٹ کر 6.5 فیصد رہ گئی۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیاسی بحران کے تسلسل، اندرونی دراڑوں کی گہرائی اور حکومتی اداروں پر عوامی اعتماد کے تیزی سے زوال پانے کی وجہ سے ہجرت کی یہ لہر مزید تیز ہو سکتی ہے، جبکہ حکومت مسلسل 7 اکتوبر کی ناکامیوں اور اپنی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ کے نتائج کی تحقیق سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔