UrduPoint:
2025-10-04@17:02:23 GMT

دربدر روہنگیا مہاجرین بین الاقوامی برادری کے ضمیر کا امتحان

اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT

دربدر روہنگیا مہاجرین بین الاقوامی برادری کے ضمیر کا امتحان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) آٹھ سال پہلے 7,50,000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان میانمار میں مظالم سے جان بچا کر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں پہنچے تھے۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ان لوگوں کو درپیش نقل مکانی اور پناہ کا بحران آج بھی حل طلب ہے۔

آج عالمی رہنما، اقوام متحدہ کے حکام اور سول سوسائٹی کے نمائندے نیویارک میں ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس میں نہ صرف اس انسانی بحران کو حل کرنے بلکہ اس کا باعث بننے والے سیاسی تعطل کا خاتمہ کرنے کے طریقے بھی ڈھونڈیں گے۔

یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس کا حصہ ہے۔ اس کا انعقاد ایسے حالات میں ہو رہا ہے جب امدادی وسائل میں کمی آ رہی ہے اور میانمار میں بڑھتا ہوا مسلح تنازع دنیا کی اس مظلوم ترین اقلیت کے لیے غیر یقینی حالات کو دوام دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرس میں آنے والے مندوبین سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق اور ان کے تحفظات پر بات کریں گے۔

اس موقع پر ان کی باعزت، رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے لیے سیاسی، سماجی اور سلامتی سے متعلق اقدامات کا جائزہ بھی لیا جائے۔

میانمار میں خانہ جنگی سے متاثرہ روہنگیا آج بھی بڑی تعداد میں بنگلہ دیش آ رہے ہیں جس سے یہ انسانی المیہ مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

مسلسل غیریقینی

روہنگیا میانمار میں مسلم مذہب سے تعلق رکھنے والی اقلیت ہیں جنہیں طویل عرصہ سے شہریت اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

یہ لوگ مختلف ادوار میں خود پر ہونے والے پرتشدد حملوں سے بچنے کے لیے دیگر ممالک کی جانب فرار ہوتے رہے۔ ان حملوں کا نقطۂ عروج 2017 میں آیا جب اُس وقت اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے اسے نسلی تطہیر کی کلاسیکی مثال قرار دیا۔

جب روہنگیا سرحد پار کر کے بنگلہ دیش پہنچے تو انہیں ہنگامی بنیاد پر عارضی پناہ دی گئی، جو اب کاکس بازار میں دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ بن چکا ہے۔

تاہم انسانی ہمدردی کی کوشش کے طور پر شروع کردہ یہ عارضی اقدام اب طویل المدتی بحران میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بہت کم روہنگیا میانمار واپسی کو محفوظ سمجھتے ہیں جہاں فوجی حکومت اقلیتوں پر مظالم جاری رکھے ہوئے ہے اور خود بھی مسلح بغاوت کا سامنا کر رہی ہے۔

بنگلہ دیش میں، تعلیم اور روزگار کے مواقع نہایت محدود ہیں، جبکہ سکیورٹی کے مسائل، انسانی سمگلنگ اور میزبان لوگوں کے ساتھ کشیدگی اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

UNICEF/Salman Saeed بنگلہ دیش میں مارچ 2021 میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں آگ لگنے سے کئی لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

تباہی کا انتباہ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ محمد یونس نے گزشتہ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ عام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے روہنگیا بحران کے حوالے سے سخت ترین انتباہ جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے امدادی وسائل کی شدید کمی کے بارے میں بتایا ہے۔ اگر فوری طور پر مزید مدد نہ آئی تو بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ماہانہ راشن کے لیے دی جانے والی رقم مزید 50 فیصد کم ہو کر صرف 6 ڈالر فی کس تک رہ جائے گی جس سے یہ لوگ مزید بھوک، غذائی قلت اور مایوسی کا شکار ہو جائیں گے۔

انہوں نے عطیہ دہندگان سے مزید تعاون کی اپیل کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس بحران کی جڑیں خود میانمار کے اندر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راخائن میں ثقافتی شناخت پر مبنی سیاست کے تحت روہنگیا کی اپنے حقوق سے محرومی اور ان پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس اقلیت کے سماجی مقاطع کا خاتمہ کرانے میں اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔تمام متعلقہ فریقین کو شامل کر کے اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا، تاکہ روہنگیا راخائن معاشرے میں برابر کے شہری بن سکیں اور انہیں مساوی حقوق میسر آئیں۔

متعدد عالمی رہنماؤں نے بھی ان خدشات کی تائید کی اور روہنگیا بحران کو ایک وسیع تر عالمی جمود کا علامتی مظہر قرار دیا جو سیاسی مداخلت کی عدم موجودگی کے باعث تاحال برقرار ہے۔

دنیا کی اجتماعی ناکامی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رواں سال کے آغاز میں کاکس بازار کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے وہاں کے پناہ گزین کیمپوں کو دنیا کی اجتماعی ناکامی کی کڑی یاد دہانی قرار دیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلے کا بنیادی حل ان کی محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار واپسی ہے۔ میانمار میں تمام متحارب فریقین عام شہریوں کا تحفظ کریں اور جمہوریت کے فروغ کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ فی الوقت میانمار میں یہ حالات موجود نہیں ہیں جس کے باعث روہنگیا کی واپسی بھی ممکن نہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ جب تک میانمار میں تشدد اور منظم ظلم و ستم کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک وہ بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا پناہ گزینوں کے تحفظ اور مدد کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے۔

© UNHCR/Shari Nijman اقوام متحدہ کے سربراہ اس سال مارچ میں اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران کاکس بازار میں روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔

میانمار کا سیاسی بحران

یکم فروری 2021 کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد میانمار شدید تشدد اور عدم استحکام کا شکار ہو ہے۔ اس تنازع میں ہزاروں عام شہری مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ قدرتی آفات، جیسا کہ سیلاب اور زلزلے نے پہلے سے ہی کمزور بنیادی ڈھانچے پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔

روہنگیا، کاچن، شان اور چن جیسی نسلی اقلیتیں اس کثیررخی بحران سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی ہیں۔

فوج پر منظم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے، جن میں ناجائز گرفتاریاں، اذیت رسانی اور ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں جاری لڑائی میں سکول، ہسپتال اور عبادت گاہیں بھی اندھادھند حملوں کی زد میں آئی ہیں۔

امید، حوصلہ اور استقامت

میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق ٹام اینڈریوز نے گزشتہ سال نومبر میں جنرل اسمبلی کو اپنی سالانہ رپورٹ پیش کرنے کے بعد یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے حوصلے اور انہیں درپیش خطرات دونوں کو اجاگر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ میانمار کے عوام کی غیرمعمولی ہمت پر بیک وقت حیران ہوتے اور پرامید محسوس کرتے ہیں۔

اب جب کہ عالمی رہنما نیویارک میں جمع ہو رہے ہیں تو انسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ اصل سوال صرف امدادی وسائل کے حصول کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ آیا عالمی برادری میں اس بحران کو حل کرنے کی خواہش اور عزم موجود ہے جو اب عالمی بے حسی اور مایوسی کی علامت بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں اقوام متحدہ کے بنگلہ دیش میں میانمار میں بحران کو انہوں نے رہے ہیں کے لیے اور ان

پڑھیں:

ہمارا خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، اسحاق ڈار

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے 23 سے 24 اکتوبر کو اسلام آباد میں علاقائی ٹرانسپورٹ کے وزراء کی کانفرنس کے بارے میں جمعہ کو یہاں سفیروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو بریفنگ دی ۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے، تجارت میں اضافہ اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں علاقائی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے علاقائی ممالک کی بھرپور شرکت کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات، علاقائی ممالک کے سفیروں ، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں ، وزارت خارجہ اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت انسانی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے، اولکھ
  • جنگ بندی یا سیاسی ماتحتی؟ ٹرمپ کا غزہ پلان اور اس کے نتائج
  • ہمارا خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، اسحاق ڈار
  • پنجاب میں ایم ڈی کیٹ امتحان 26 اکتوبر کو منعقد ہوگا، انتظامات مکمل کر لیے گئے
  • آئرلینڈ کی اسرائیل پر تنقید، غزہ فلوٹیلا پر حملہ بین الاقوامی بحری قوانین کیخلاف ورزی قرار
  • امریکا اسرائیل کو ویٹو کے ذریعے مسلسل تحفظ دے کر بین الاقوامی قوانین پامال کررہاہے، چین
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ دہشت گردانہ اقدام ہے، ایران
  • صمود فلوٹیلا کی سرگرمیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کی حفاظت امت مسلمہ کا امتحان
  •  غزہ امن منصوبے کے دوران اسرائیلی حملوں میں شدت، 61 فلسطینی شہید