سلامتی کونسل: پاکستان نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو نایاب موقع قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عرب ممالک کے ساتھ کیے گئے امن اقدام کو ایک نایاب موقع قرار دیا ہے۔
خبر ساں اداروں کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ موقع تبھی تاریخی اور مثبت ثابت ہوگا جب تمام شرائط مکمل طور پر فلسطینی وقار، حقوق اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے ساتھ مربوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ پیش رفت غلط سمت میں چلی گئی تو دو ریاستی حل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
عاصم افتخار نے خطاب میں خاص طور پر اسرائیل کے ای-ون بستی منصوبے کو غیرقانونی قرار دیا اور اسے قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس منصوبے کا نفاذ مشرقی یروشلم کو فلسطین سے علیحدہ کر دینے اور مغربی کنارے کی جغرافیائی حیثیت ختم کرنے کے مترادف ہوگا، جس سے دو ریاستی حل کا جغرافیائی اور سیاسی بنیاد ہی مٹ سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی برادری اس مسئلے پر دہائیوں سے ضابطہ وضع کر چکی ہے اور اب ان قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانا سلامتی کونسل کی اولین ذمہ داری ہے۔
پاکستانی مندوب نے غزہ میں جاری انسانی المیے کے شواہد بھی کونسل کے سامنے رکھے اور کہا کہ اب تک تقریباً 66 ہزار فلسطینی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے نمایاں تعداد میں شامل ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر اور بنیادی سہولیات سے محروم ہو چکے ہیں۔
عاصم افتخار نے زور دے کر کہا کہ انسانی امداد بلا روک ٹوک پہنچائی جائے اور یرغمالیوں و قیدیوں کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے تاکہ مزید انسانی قیمتی جانوں کا نقصان روکا جا سکے۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کی ثالثی اور عرب ممالک کے مشاورتی عمل کو امید افزا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل کا ہر لائحہ عمل فلسطینی ملکیت پر مبنی ہونا چاہیے اور اسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانونی معیارات کے عین مطابق ڈیزائن کیا جانا لازم ہے۔ اگر عالمی ادارے خود اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہیں گے تو اس سے کثیرالجہتی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ جائے گی۔
آخر میں عاصم افتخار نے پاکستان کی یکجہتی کا اعادہ کیا اور کہا کہ ملک فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت، ان کے وقار اور انسانی جانوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھاتا رہے گا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اب محض بیانات سے کام نہیں چلے گا ، عملی اقدامات، فوری جنگ بندی اور معیشت و تعمیر نو کے لیے مربوط منصوبہ بندی وقت کی ضرورت ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی عاصم افتخار انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق سے متعلق قرار داد پر ووٹ ڈالے گی۔
امریکا نے گزشتہ ہفتے 15 رکنی کونسل میں اس مسودے پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، جو 2 سالہ اسرائیل–حماس جنگ میں جنگ بندی کے بعد کے اقدامات سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق، سلامتی کونسل میں پیر کو ووٹنگ ہوگی
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسودہ ’بورڈ آف پیس‘ کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، یہ غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جس کی مدت 2027 کے آخر تک ہوگی، اور اس کی نظریاتی صدارت ٹرمپ کریں گے۔
مسودہ رکن ممالک کو ’عارضی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF)‘ قائم کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے، جو اسرائیل، مصر اور تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی اور غیر عسکری بنانے کا کام کرے گی۔
نئے مسودے میں پہلی بار ممکنہ مستقبل کے فلسطینی ریاست کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
امریکا کے ساتھ مصر، سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، قطر، انڈونیشیا، اردن اور متحدہ عرب امارات نے جمعے کو مشترکہ بیان میں اس قرار داد کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب روس نے ایک متبادل قرار داد گردش کرائی ہے، جو نہ تو بورڈ آف پیس کے قیام کی توثیق کرتی ہے اور نہ ہی ISF کی فوری تعیناتی کی۔ روسی مسودہ صرف جنگ بندی کے آغاز کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ کا نام نہیں لیتا، اور سیکریٹری جنرل سے ایک رپورٹ طلب کرتا ہے جس میں غزہ میں بین الاقوامی فورس کے امکانات کا جائزہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی سفیر مائیک والٹز نے خبردار کیا ہے کہ قرار داد کی مخالفت حماس کی حکمرانی کو جاری رکھنے یا دوبارہ جنگ کی طرف واپسی کے مترادف ہوگی، جس سے خطہ مسلسل تنازع میں الجھا رہے گا۔
سفارتکاروں کے مطابق امریکی مسودے میں نگرانی کے نظام، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور ISF کے مینڈیٹ سے متعلق سوالات برقرار ہیں، جب کہ روس کا کہنا ہے کہ اس کی تجویز دو ریاستی حل کے اصول کو زیادہ واضح طور پر تسلیم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امن فورس امن معاہدہ ٹرمپ سلامتی کونسل غزہ فلسطین