انڈونیشیا میں اسکول کی عمارت منہدم‘3جاں بحق‘ 90لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جکارتا (انٹرنیشنل ڈیسک) اندونیشیا میں مشرقی جاوا کے شہر سیدوآرجو میں واقع خوزینی اسلامک بورڈنگ اسکول کی عمارت گرنے کے باعث 3افراد جاں بحق اور 90لاپتا ہوگئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارکنوں نے ملبے میں پھنسے طلبہ تک آکسیجن اور پانی پہنچا نے کی کوشش شروع کردی ۔ ریسکیو کارکنوں، پولیس اور فوجیوں نے رات بھر کھدائی کے بعد زخمی طلبہ کو عمارت گرنے کے 8 گھنٹے زندہ نکال لیا۔ زیادہ تر طلبہ ساتویں سے گیارہویں جماعت تک کے لڑکے تھے، جن کی عمریں 12 سے 17 سال کے درمیان تھیں۔ سرچ اینڈ ریسکیو افسر ناننگ سیگت نے بتایا کہ ملبے کے بھاری ٹکڑے اور عمارت کے غیر مستحکم حصے امدادی کاموں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ بھاری مشینری کو اس خدشے کے باعث استعمال نہیں کیا گیا کہ عمارت کے مزید حصے گر سکتے تھے۔ صوبائی پولیس کے ترجمان ابراہم اباست نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب ایک عمارت میں توسیع کی جا رہی تھی جس کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے وقت طالبات عمارت کے دوسرے حصے میں نماز ادا کر رہی تھیں ،جو بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئیں۔ حادثے کے بعد 99 دیگر زخمی اسپتال پہنچائے گئے، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔ حکام نے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ 2 منزلہ عمارت پر بغیر اجازت کے مزید 2منزلیں تعمیر کی جا رہی تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔